فسق وفجور یا گھر سے غیر حاضری کی وجہ سے حق پرورش ختم ہوجاتا ہے۔
سوال:۔میاں بیوی میں جدائی ہوئی اور بیوی کا اصرار تھا کہ بچہ اس کے زیر پرورش رہے گا ،شوہر نے قبول کیا اور بچہ اس کی پرورش میں دے دیا ،شوہر ہر ماہ باقاعدگی سے بچے کا خرچ بھجواتا ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ باپ کو اپنی مطلقہ بیوی کے کردار سے اطمینان نہیں ہے اور یہی وجہ طلاق دینے کی بھی تھی ،اس کے علاوہ مطلقہ نے ملازمت شروع کردی ہے اور دن بھر باہر رہتی ہے ،اس لیے اب شوہر چاہتا ہے کہ بچہ اپنی تحویل میں لے لے ،کیا اسے اجازت ہے۔ع،ف،کراچی
جواب:۔ماں سمیت کوئی بھی پرورش کنندہ عورت اگر فسق وفجور کی زندگی گزارتی ہواور اس کی وجہ سے بچہ کی تربیت پر اثر پڑتاہویا پرورش کنندہ عورت اکثر گھر سے باہر رہتی ہو،ایسا اگر چہ کسی مباح اورمذہب کی رو سےجائز فعل کے سلسلے میں ہوتووہ حضانت (حق پرورش )کے استحقاق سے محروم ہوجاتی ہے لیکن ماں اگر پرورش کرنے کی اہلیت کھودے تو حق پرورش بچے کے باپ کو نہیں بلکہ ماں کے بعد قریب ترین رشتہ دار عورت کو حاصل ہوجاتا ہے ،لہذا ماں کے بعد حق پرورش نانی کو حاصل ہے اور اگر نانی نہ ہوتو پھر دادی کو حاصل ہے اور جب پرورش کی مدت مکمل ہوجائے یعنی بچہ سات سال کا ہوجائے تو پھر باپ کو اسے اپنی کفالت میں لینا جائز ہوگابلکہ اگر باپ انکار کرے تو عدالت کے زور پر اسے کفالت پر مجبور کیا جائے گا۔