مسلم فیملی لازپنجاب 2015ء کی ایک دفعہ کے متعلق
سوال : مسلم فیملی لاز پنجاب 2015ء کی اضافی دفعہ 9 کی شق 1 کی ذیلی جزء الف میں بچہ کی پرورش کا حق ماں یا نانی کو دیا گیا ہے ،میں قانون کا طالب علم ہوں اور اس بارے میں آپ کی رائے جانتا چاہتاہوں۔عبدالباقی ایڈووکیٹ ،کراچی ۔
جواب :۔متذکرہ دفعہ میں خرچہ کی ذمہ داری باپ پر عائد کرنے میں تو کوئی شرعی سقم نہیں بشرطیکہ نابالغ اپنا مال نہ رکھتا ہو ،مگر دیکھ بھال اور تعلیم اور تربیت کی ذمہ داری ماں کو اور اس کی عدم موجودگی یا عدم اہلیت یا عدم رضامندی کی صورت میں نانی ماں کو سپرد کرنا اس وقت جائز ہے جب بچہ یابچی ابھی مدت حضانت (پرورش ) میں ہو۔اگر بچہ سات سال کا اوربچی نو سال کی ہوچکی ہے تو حق پرورش ماں یا نانی کو سپرد کرنا پرورش اولاد کے شرعی احکام کے خلاف ہے ،کیوں کہ مدت حضانت کی تکمیل کے بعد بچہ عصبہ کی تحویل میں آجاتا ہے ، عصبہ میں الاقرب فالاقرب کا قاعدہ کارفرما ہوتا ہے یعنی جو رشتے میں جتنا زیادہ قریب ہے وہ اتنا ہی مقدم ہے ، قریب پر قریب تر کو اور قریب تر پر قریب ترین کو فوقیت حاصل ہے۔عصبہ اور زیر پرورش میں اتحاد دینی بھی شرط ہے اورمعاملہ لڑکی کی پرورش کا ہو تو مجوزہ عصبہ کا محرم ہونا بھی شرط ہے ،مزید شرط یہ ہے کہ عصبہ فاسق نہ ہو ،فسق سے مراد یہ ہے کہ عصبہ سے بچی کی ذات اور مال کے متعلق فتنے کا اندیشہ نہ ہو۔