دل ہی دل میں طلاق دینا



سوال۔اگر کوئی روز روز کے جھگڑوں سے پریشان ہو کر بیوی کو دل ہی دل ہی میں طلا ق دے دے توکیا حکم ہے؟

جواب :۔دل ہی دل میں طلاق دینے سے طلاق نہیں ہوتی۔جب تک کوئی بات دل میں ہے وہ محض خیال اور سوچ ہے اور خیال باندھنےسے اور سوچنے سے طلاق نہیں ہوتی بلکہ دینے سے ہوتی ہے۔فقہ کی کتابوں میں ہے کہ " ورکنہ لفظ مخصوص "،جس کا مطلب ہے کہ طلاق کارکن لفظ ہے اور لفظ  کے لیے منہ سے ادائیگی ضروری ہے۔