سجدہ میں جاکر دعا کرنا
سوال :ـ سجدے میں جاکر دعا مانگنا اس طرح کہ ہتھیلیوں کا رخ چہرے کی طرف ہو، کیا اس طرح دعا مانگنا ٹھیک ہے؟ ایک صاحب کا کہنا ہے کہ یہ یہودیوں کا طریقہ ہے، جب کہ مسجد کے امام صاحب اسے درست قرار دیتے ہیں؟ اس بارے میں کیا حکم ہے؟(محمد یاسین ،سکھر)
جواب :ـ نماز کے علاوہ خاص دعا کے لئے سجدہ کرنا جائز ہے مگر اس کی عادت بنانا یا اسے سنت و مستحب سمجھنا جائزنہیں ۔ نماز کے متصل بعداسی ہیئت اور اسی جگہ پر کوئی بھی سجدہ ،خواہ سجدہ تلاوت ہی کیوں نہ ہو ،مکروہ تحریمی ہے ۔ان شرائط کو ملحوظ رکھتے ہوئے اگر سجدہ کریں تو ہتھیلیوں کا رخ چہرہ کی طرف نہیں بلکہ زمین کی طرف رکھنا چاہیئے جیسا کہ نماز کے سجدہ میں رکھتے ہیں ۔دراصل سجدہ میں دعا مانگے کا داعیہ اس وجہ سے پید اہوتا ہے کہ حدیث شریف میں ہے سجدہ میں بندہ اللہ تعالی کے سب سے قریب ہوتا ہے اور سجدہ میں دعا قبولیت کے زیادہ لائق ہوتی ہے۔ اس سلسلہ میں دو باتیں پیش نظر رہنی چاہیئں۔ ایک یہ کہ احادیث میں جہاں سجدہ میں دعا مانگنے کا ذکر ہے وہ عمومی طور پردوران نماز سجدے خاص کر رات کے نوافل میں دعائیں مانگنے سےمتعلق ہےجیسا کہ مختلف روایات میں آپ ﷺ کا نوافل کے سجدوں میں دعائیں مانگنے کا تذکرہ ملتا ہے۔ دوسری یہ کہ انسان اس بات کا حریص ہوتا ہے کہ جو دعا مانگے وہ قبول بھی ہوجائے تو اس کے لئے جو عمل شریعت نے بتایا ہے اس پر عمل کرنا اصل ہے نہ یہ کہ اپنے شوق اور جذبہ کو بروئے کار لاتے ہوئے مرضی کا عمل کیا جائے مثلا انسان کا جی چاہتا ہے کہ ہاتھ بلند کر کے اور آسمان کی طرف نگاہ کرکے دعا مانگے مگر ہاتھ زیادہ بلند کرنا دعا کے آداب کے خلاف ہے اور آسمان کی طرف دیکھنے کی تو حدیث میں بھی ممانعت آئی ہے۔حاصل یہ ہے کہ دعا عبادت ہے اور عبادت کرتے وقت وہ کیفیت اختیار کرنی چاہیے جو خود اللہ تعالی کو پسند ہے۔( الصحیح لمسلم 1/199 ، فتاویٰ شامی 1/523، احسن الفتاوی 3/26 )