حلال وحرام مخلوط مال سے حاصل کردہ نفع کاحکم



سوال:ـ ایک آدمی کے پاس کچھ رقم تھی جس میں کچھ حلال آمدنی اور کچھ حرام کے پیسے تھے اس نے مجموعہ سے ایک جائز کاروبار شروع کیا  جس سے اسے نفع حاصل ہوا اب آیا کہ اس کا کمایا ہوا یہ نفع  حلال کہلائے گا یا نہیں  ؟اس کا کہنا یہ ہے کہ یہ مال تو حلال ہے کیوں کہ یہ تو اس نے جائز طریقہ سے کمایا ہے براہ کرم شریعت کی روشنی میں بتائیں کہ اس کا  کیا حکم ہے ؟ اسلم حیدرآباد

جواب :ـ نفع کا وہی حکم ہے  جو اصل   کا ہے  ،اگر اصل  حلال ہے   تونفع بھی حلال ہے اور اگر اصل  حلال نہیں تو نفع بھی حلال نہیں  کیونکہ نفع  اسی اصل سے حاصل شدہ اور اسی کا اضافہاور بڑھوتری ہے۔  لہذا جس تناسب سے اصل کے اندر حرام تھا اسی تناسب  نفع بھی حلال نہیں تاہم  جس نے کمایا ہے ملکیت اسی کی ہے اور وہ اگر چاہے تو اصل مال حرام کے  تناسب سے  صدقہ کرکے تمام مال کو حلال بناسکتا ہے اور اگر کسی کے مال کو ناحق استعمال کرکے  اس سے کمایا ہے تو اصل مالک کو بھی  نفع لوٹا سکتا ہے۔(اعلاء السنن 14/104 شامی  5/235)

سوال  :ـ گورنمنٹ نے دودھ کے ریٹ فکس کردیئے ہیں  اب کچھ دودھ فروش   توگورنمنٹ کے مقرر کردہ نرخ پر دودھ فروخت کررہے ہیں لیکن دودھ   خالص نہیں ہوتا ان کا کہنا ہے کہ اگر مقررہ ریٹ پر فروخت کریں تو ہمیں کچھ بچتا نہیں  اور کچھ  دوکان دار خالص بیچتے ہیں مگرمہنگا بیچتے ہیں ۔ان دونوں میں سے کون سا عمل جائز ہے یا دونوں ہی ناجائز ہیں ؟

  شرعی اعتبار سے کیا حکم ہے ؟

جواب  :۔   دونوں میں سے ایک ملاوٹ کررہا ہے اور دوسرا  زیادہ وصول کررہا ہے ۔ جو دودھ میں پانی ملا کرخالص کے نام سے  فروخت کرتا ہے وہ  جھوٹ  اور ملاوٹ  اور ناحق دوسرے کا مال کھانے کاگناہ گار ہے اور جو خالص بیچ رہا ہے  مگر  مہنگا بیچ رہا ہے وہ حکومت کے  مفاد عامہ کے لیے بنائے قانون کی خلاف ورزی کررہا ہے۔حکومت کو گراں فروشی کے روک تھام کے لیے نرخ مقرر کرنے کی اجازت ہے اور اس کی تعمیل تاجروں پر واجب ہے۔