اہل بیت کے لئے ایصال ثواب کرنا



سوال :ـ حضرت ڈاکٹر صاحب! السلام علیکم ورحمۃ اللہ مجھے عرض یہ کرنا ہے کہ کہ میں جس معاشرہ میں رہتی ہوں اس میں عقائد کے لحاظ سے کافی ملے جلے لوگ ہیں بعض لوگ محرم کے مہینہ میں حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام پر نذر و نیاز کرتے ہیں اور سبیل قائم کرتے ہیں ، اور بعض دس محرم کو حلیم وغیرہ بھی بناتے اور بانٹتے ہیں ،جب کہ بعض ان باتوں سے منع کرتے ہیں مجھے اپنے پیارے نبی اکرم ﷺ اور آپ کے اہل بیت سے بہت محبت ہے میں چاہتی ہوں کہ ان کے نام پر کچھ کروں مگر میں نےمختلف کتابوں میں پڑھا ہے کہ اس طرح کی چیزیں ٹھیک نہیں ہیں یہ غیروں سے مشابہت اختیار کرنے کے مترادف ہے ،میں ایسا کوئی کام نہیں کرنا چاہتی جو بدعت یا گناہ ہو اور میں اس طرح کے شکوک و شبہات والے کاموں سے بچنا چاہتی ہوں اور میں اہل بیت اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے لئے ایصال ثواب کرتی ہوں کچھ پڑھ کر یا کوئی صدقہ خیرات کرکے کیا یہ میرا عمل درست ہے ؟ کبھی دل میں یہ خیال آتا ہے کہ ان پاک ہستیوں کو میرے ایصال ثواب سے کیا فائدہ ہوگا اسکے بارے میں بھی بتادیں ۔فرحانہ اردوبازار کراچی

جواب :- حضور اکرم ﷺ کا فرمان ہے"حلال ظاہر ہے اور حرام ظاہر ہے اور ان دونوں کے درمیان مشتبہ چیزیں ہیں جن کو بہت سے لوگ نہیں جانتے لہذا جس شخص نے اپنے آپ کو شکوک وشبہات سے بچالیا اس نے پنے دین اور عزت کوپاک اورمحفوظ کرلیا اور جوشخص مشتبہ چیزوں میں مبتلا ہوا وہ حرام میں مبتلاہوگیا " لہذا آپ کی سوچ بہتر ہے اپنے آپ کو ہر طرح کی مشتبہ چیزوں سے دور رکھیں اور اللہ تعالیٰ سے استقامت کی دعا کرتی رہیں ۔ حضور اکرم ﷺ اور آ پ کے اہل بیت سے محبت و عقیدت رکھنا ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے ان کے لئے دن اور وقت متعین کئے بغیر کچھ پڑھ کریا صدقہ ،خیرات کرکے ایصال ثواب کرنا درست ہے اس میں یہ سوچنا کہ ان کو میرے ایصال ثواب سے کیا فائدہ ہوگا محض شیطانی وسوسہ ہے حضور اکرم ﷺ کیلئے حضرت علی اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا قربانی کرنا ثابت ہے ۔ہر وہ نیک عمل جس کو انسان اپنے لئے کرتاہے اس کا ایصال ثواب اپنے بزرگوں کو بھی بھیج سکتا ہے ۔ (مشکوۃ المصابیح 242) ( فتاوی شامی 2/595) البحر الرائق3/106)