وصیت پر رضامندی کب معتبر ہے؟



سوال :۔میرے والد کا پچھلے سال انتقال ہوا ،انہوں نے  وصیت لکھی تھی کہ جس مکان میں ہم رہتے ہیں وہ ہماری والدہ کا ہوگا۔بھائی سب اس پر راضی تھے مگر اب بھائی گھر کی تقسیم کی بات کرتے ہیں حالانکہ والد کی زندگی میں وہ ان کے سامنے اقرار کرچکے ہیں کہ ہم یہ مکان والدہ کو دیں گے ۔کیا اب بھائیوں کو ا س مکان میں حصے مانگنے یا اس کی تقسیم کے مطالبے کا حق ہے۔؟

جواب :۔بھائیوں نے والد کے سامنے جو رضامندی کا اظہار کیا تھا وہ  تو کوئی معنی نہیں رکھتی کیونکہ وقت سے پہلے تھی ۔والد کی وفات کے بعد اگر انہوں نے وصیت کے مطابق عمل کرنے سے انکار کیا ہے تو وہ اس کا حق رکھتے ہیں  اور انکار کرنے سے ان کے حصص میں وصیت کالعدم ہوگئی ہے ۔اگر دوسرے ورثاء حسب وصیت والدہ کو مکان دینا چاہتے ہوں  تو مکان میں  اپنے حصص دے سکتے ہیں مگر بھائیوں کے حصے انہیں دینا لازم ہے ۔