دوران خطبہ کندھے پھلانگنے پر وعید
سوال:۔ہمارے امام مسجد نے جمعے کی نماز میں دوافراد کی طرف مخاطب ہوکر بیان کیا کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا،جو صفیں چیرکر آگے آتا ہے،اس سے میرے اور اللہ کے دل کو تکلیف دیتا ہے ‘‘۔انہوں نے مفہوم کا لفظ استعمال نہیں کیااوربہت تنقید کی ۔ان میں ایک شخص جسے حدیث کا علم تھا،انہوں نے امام صاحب کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑ دیا ہے۔کیوں کہ حدیث کے الفاظ میں ترمیم کی گئی تو کیا امام صاحب کے پیچھے پڑھی جانے والی نمازیں ادا ہوجاتی ہیں۔رہنمائی فرمائیں۔(مرزا محمد سلیم،پسرور(
جواب:- جو شخص دوران خطبہ کندھے پھلانگ کر آگے بڑھتا ہے اس کے متعلق حدیث میں وعید آئی ہے چنانچہ سنن ابی داؤد میں حضرت ابوالزاھریہ سے روایت ہے کہ :
"قال کنا مع عبداللہ بن بسر صاحب النبی ﷺ یوم الجمعۃ فجاء رجل یتخطی رقاب الناس یوم الجمعۃ والنبی ﷺ یخطب فقال لہ النبی ﷺ اجلس فقد آذیت"۔جلد1ص167ط:رحمانیہ۔ المنہل العذب المورد جو ابوداؤد شریف کی شرح میں ہے کہ " قال قد رایتک تخطی رقاب الناس وتوذیھم من اٰذی مسلما فقداٰذانی ومن اٰذانی فقد اٰذی اللہ عزوجل"۔ جلد:5ص:286 ط:مکتبہ اسلامیہ ریاض۔ سنن ابن ماجہ میں" آنیت" کے لفظ کا اضافہ ہے ۔
ان احادیث کا حاصل یہ ہےکہ آپ ﷺ نے دوران خطبہ کندھے پھلانگ کر آنے والے شخص کو فرمایا بیٹھ جا تو نے تکلیف دی، جس نے کسی مسلمان کو اذیت پہنچائی اس نے مجھے اذیت دی اور جس نے مجھے اذیت دی اس نے اللہ کو اذیت دی ۔
احادیث کےاس خلاصہ سے معلوم ہوا کہ امام صاحب نے کوئی ایسی بے جا بات نہیں کی جس کی وجہ سے اس کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑدیا جائے۔