آں حضرت ﷺ کے نامی گرامی یا درود شریف کو مخفف کرنے لکھنا



سوال:۔آج کل سوشل میڈیا میں حضرت محمد ﷺ اور صحابہ کرامؓ کے نام کو مختصر(شارٹ فام) کرکے لکھتے ہیں؟کیا یہ عمل درست ہے؟(ہما عمر ،کراچی) 


جواب :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسم گرامی یاصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اسماء کومختصرکرکے لکھناخلاف ادب ہے۔اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسم گرامی کے ساتھ صلی اللہ علیہ وسلم یاعلیہ الصلوۃ والسلام کی بجائے صرف حرف ’’ص‘‘یا’’صلعم‘‘لکھنے کوبھی علماء نے منع لکھا ہے۔ اگرتحریرمیں باربار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی آئے تو اسم مبارک اور درودشریف دونوں مکمل لکھنے چاہیں ۔ناسمجھ لوگوں کی طرح ص یا صلعم وغیرہ الفاظ کے ساتھ اشارے پرقناعت نہیں کرنا چاہیے۔دراصل پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم یاصحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کے اسماء مبارکہ کو کومختصرکرنایاصلوۃ وسلام اورکلمہ ترضی (رضی اللہ عنہ ) کولکھنے کے بجائے اشارے پراکتفاء کرنا ان مقدس ہستیوں سے محبت وعقیدت کی کمی کی دلیل ہے۔اگر کوئی وقت یا کاغذ کی بچت کی خاطر اس طرح اختصار سے کام لیتا ہے تو اسے یاد رکھنا چاہیے کہ وقت وہی قیمتی ہے جو اس کام میں استعمال ہوگیا اور مال وہی مبارک ہے جو اس مد میں خرچ ہوگیا۔ بہرحال یہ موقع اختصار نہیں بلکہ تفصیل اور بچانے نہیں بلکہ گنوانے کا ہوتا ہے۔تعجب ہے کہ انسان غیر ضروری باتوں اور قصہ کہانیوں کے لکھنے میں صفحات کے صفحات سیاہ کردیتا ہے مگر درود شریف کے لیے تھوڑی سی روشنائی خرچ کرنا یا تھوڑا وقت صرف کرنا اسے گراں گزرتا ہے ۔ بعض روایات سے معلوم ہوتاہے کہ سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسم گرامی کے ساتھ اگرانسان درودپاک لکھتاہے توجب تک وہ تحریرپڑھی جاتی ہے لکھنے والے کوثواب ملتارہتاہے۔ہمارے مخدوم شہید حق مولانامحمدیوسف لدھیانوی رحمہ اللہ ایک مقام پراسی نوعیت کے سوال کے جواب میں لکھتے ہیں:’’لفظ محمدکوانگریزی میں مخفف لکھنے کارواج غالباً انگریزوں نے نکالا ہے،اوراہل اسلام اس کی سنگینی کونہیں سمجھ سکے ۔اول توکسی لفظ کومخفف کرنااس کی اہمیت کے کم ہونے کی علامت ہے،اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نامِ نامی کی اہمیت انگریزوں کے نزدیک خواہ کتنی ہی کم ہو ،ایک مسلمان کی نظر میں اللہ تعالیٰ کے نامِ مبارک کے بعد تمام ذخیرۂ الفاظ میں سب سے اہم لفظ محمدہے ،اس لیے ا سکومخفف کرکے لکھنا ایک مسلمان کے لیے کسی طرح بھی روانہیں ہوسکتا۔(آپ کے مسائل 1/198،ط:لدھیانوی)