جو چیز قبضہ میں نہ ہو اسے فروخت کرنا
سوال :- ہمارے کاروبار کی شکل کچھ اس طرح ہے کہ میں کسی پارٹی سے کچھ چیزوں کے سیمپل اور نمونے لیتا ہوں اور پھر مارکیٹ میں اس کو دکھاتا ہوں اور لوگوں کی ڈیمانڈ پوچھتا ہوں اگر لوگ اسے کچھ نفع کے ساتھ خریدنے پر راضی ہوجاتے ہیں اور کچھ کسٹمرز سے سودا کرلیتا ہوں ،تو پھر اس پارٹی سے وہ چیز منگواکر مارکیٹ میں اپنے گاہکوں کو جن سے سودا ہو ا ہوتا ہے ان کو سپلائی کردیتا ہوں کیا شرعی اعتبار سے یہ کاروبار کرنا ٹھیک ہے ، اگر صحیح نہیں تو برائے مہربانی مجھے اس سلسلہ میں صحیح رہنمائی کردیں ۔
جواب:۔ جس چیز کے آپ مالک نہیں ہیں اسے آپ کو آگے بیچنے کا شرعااختیار نہیں ہے لہذاصحیح طریقہ ایک تو یہ ہے کہ جو چیز آپ خرید کر اپنے قبضہ میں لے لیں اسے آگے فروخت کریں یا پھر آپ نمونہ دکھا کر لوگوں سے سودا کرنے کا وعدہ کرسکتے ہیں کہ جب یہ چیز میرے پاس دستیاب ہوجائے گی تو آپ کو فروخت کردوں گا ۔ایک صورت یہ ہے کہ جس جنس کی خریدوفروخت منظور ہو اس کی تما م ضروری اوصاف طے کرلیں اور مجلس معاہدہ ہی میں تما م قیمت وصول کرلیں اور پھر مقررہ شرائط کے مطابق خریدار کو چیز فراہم کردیں ۔ (الترمذی 1/233۔ رد المحتار علی الدر المختار 4/505۔ الجوہرۃ النیرۃ :212)