عدت کے احکام



سوال:۔شریعت کی روشنی میں عدت کے متعلق کیا حکم ہے۔ اسے کیسے گزارنا چاہیے، اس دوران کن امور کا خیال رکھنا چاہیے اور کن چیزوں سے پرہیز کرنا ضروری ہے؟(زارا خان،کراچی)


جواب:۔عدت اللہ تعالی کا حق ہے اس لیے اس میں کوتاہی نہیں چاہیے اور ایک عبادت بھی ہے اس لیے اسے اللہ تعالی کی منشا کے مطابق ادا کرنا چاہیے۔اگر شوہر رجعی طلاق دے تو بیوی زوجیت سے خارج نہیں ہوتی اور شوہر کو رجوع کا حق ہوتا ہے اس لیے بیوی کو چاہیے کہ وہ خوب بناؤ سنگھار کرے اور زیب وزینت اختیار کرے تا کہ شوہر کا دل اس کی طرف مائل ہواور وہ رجوع کرلے۔اگر عدت شوہر کی وفات کی ہے اور شوہر کا انتقال قمری مہینے کی پہلی تاریخ کو ہوا ہے اور بیوہ حمل سے نہیں ہے تو چاند کے حساب سے چارہ ماہ اور دس دن عدت گزارنا لازم ہے۔اگر پہلی تاریخ کے علاوہ کسی اور دن انتقال ہوا ہے تو پھر پورے ایک سو تیس دن عدت گزارنا لازم ہے۔عدت میں بیٹھنے کے لیے یا عدت سے اٹھنے کے لیے شرعا کوئی رسم نہیں ،اسی طرح گھر کے کسی تنگ وتاریک حصے میں بیٹھنا بھی لازم نہیں بلکہ گھر کے جس حصے میں چاہے معتدہ آجاسکتی ہے اور چل پھر سکتی ہے۔عدت کی وجہ سے پردے کے احکام میں بھی فرق نہیں آتا بلکہ جن سے پہلے سے پردہ نہ ہویعنی وہ محرم ہوں تو ان سے عدت میں بھی پردہ نہیں ہوتا اور جو غیر محرم ہوں توان سے عدت اور عدت کے علاوہ بھی پردہ ہوتا ہے۔دوران عدت گھر سے نہیں نکلنا چاہیے البتہ اگر اتنی غریب ہو کہ خرچ کا بندوبست نہ ہو تو پردے کے ساتھ کمائی کے لیے نکل سکتی ہے مگررات اپنے گھر گزارے اور جب کام سے فارغ ہو تو فورا گھر لوٹ آئے۔اگر بیمار ہوجائے تو علاج ومعالجہ کی مجبوری سے ڈاکٹر کے پاس بھی جاسکتی ہے۔عدت کے دورانیہ میں بناؤسنگھار،زیور پہننا،چوڑیاں پہننا،خوشبو لگانا۔پان کھاکر منہ لال کرنا،مسی ملنا،سر میں تیل لگانا،کنگھی کرنا،مہندی لگانا،ڈیزائن والے اچھے کپڑے پہننا جائز نہیں البتہ سر دھونا اور غسل کرنا عدت میں جائز ہے،اسی طرح سر میں درد ہو توتیل لگانا جائز ہے،ضرورت کے وقت موٹے دندانوں کی کنگھی کرنا بھی جائز ہے۔علاج کے طور پر سرمہ لگانا بھی جائز ہے مگر رات کو لگاکر دن کو صاف کردینا چاہیے۔عدت کے متعلق ایک ضروری حکم یہ ہے کہ عدت وہاں گزارنی چاہیے جہاں شوہر نے اپنی حیات میں بیوی کو رکھا ہو۔ہمارے معاشرے میں شوہر کے انتقال پر بیوہ میکے آجاتی ہے اور وہاں عدت کا دورانیہ مکمل کرتی ہے حالانکہ حکم یہ ہے کہ جہاں شوہر نے اپنے حین حیات رکھا ہو وہاں عدت مکمل کی جائے۔
ملاحظہ کیجیے:آپ کے مسائل اور ان کا حل ۶؍۶۹۲،بدائع الصنائع کتاب الطلاق ،فصل فی احکام العدۃ ۳؍۲۰۸،ط:ایچ ایم سعید،شامی ۳؍۵۳۱ فصل فی الحداد