بینک کا زکوۃ کی کٹوتی کرنا



سوال:۔ بینکوں کے اندر جو رقوم وغیرہ حفاظتی نقطۂ نظر سے رکھوائی جاتی ہیں، بینک از خود اس سے زکوٰۃ کی کٹوتی کرلیتے ہیں، کیا اس سے زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے؟(ایم۔ نعمان،کراچی)
جواب:۔ بینک کو لوگوں کی رقوم سے زکوۃ کا ٹنے کی اجازت نہیں جس کی بہت سی وجوہات ہیں مثلا حکومت کو نقدی سے زکوۃ وصول کرنے کا اختیار نہیں۔ حکومت جو زکوۃ وصول کرتی ہے تو جبرا وصول کرتی ہے جس میں مالکوں کی اجازت نہیں ہوتی اور زکوۃ کاٹنے میں ضروری تفصیل کو بھی سامنے نہیں رکھتی۔مزید یہ کہ زکوۃ کی کٹوتی اس کھاتے سے ہوتی ہے جس میں نفع ملتا ہے اورجو نفع ملتا ہے وہ سود ہوتا ہے ،اسی نفع کا ایک حصہ زکوۃ کے نام سے کاٹ لیا جاتا ہے گویا حکومت سودی رقم میں سے کچھ روک لیتی ہے اور کھاتہ دار کو نفع کچھ کم دے دیتی ہے ۔پھر صحیح یا غلط جو کچھ وصول کرلیتی ہے اس کو درست مصرف میں استعمال نہیں کرتی،یہی وجوہات ہیں کہ اپنے قیام کے بعد سے لے کر آج تک یہ نظام لوگوں کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے،بہرحال بینک جو زکوۃ کاٹتا ہے اس سے زکوۃ ادا نہیں ہوتی۔