قربانی کے گوشت کی اندازے سے تقسیم



سوال:۔ہم تین بھائی اور والدین ہر سال ایک ساتھ قربانی کرتے ہیں۔گوشت بھی پانچ حصے بنالیتے ہیں اور کوشش ہوتی ہے کہ والدین کے حصے میں اچھا گوشت آئے،بھائیوں میں سے بھی جس بھائی کو جو حصہ پسند ہوتا ہے دوسروں کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوتا جس کی وجہ قریبی تعلق اور محبت ہے کیا اس طرح کرنا درست ہے؟امجد غوری،کراچی


جواب:۔اگر چولہا سب کا الگ ہے تو اندازے سے گوشت کی تقسیم جائز نہیں بلکہ تول کر حصے بنانا ضروری ہے۔اندازے اور تخمینے سے گوشت کی تقسیم سود ہونے کی بنا پر ناجائز ہے اور سود آپس کی خوشی سے بھی جائز نہیں ہوسکتا۔اگر تول کے حساب سے حصے بنانے میں دقت ہو تو پھر ہر حصے میں سرے پائے وغیرہ بھی شامل کرلیا کریں تاکہ اندازے سے گوشت کی تقسیم جائز ہوجائے یاپھر سب مل کر کسی ایک کو گوشت ہدیہ کردیں اور پھر وہ سب کو اندازے سے گوشت بانٹ دے۔اگر چولہا سب کا ایک ہی ہے اور ایک ہی جگہ سب کا پکتا ہے تو پھر تقسیم کی ضرورت ہی نہیں۔