عدالتی خلع جو شوہر کی رضامندی سے نہ ہو
سوال:۔میری بیوی نے گھریلو جھگڑے کے باعث 2012ء میں عدالت کے ذریعے خلع لیاتھا،جب کہ میں نے جج سے کہا تھا کہ میں ان کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں،نہ خلع میں میری رضامندی شامل تھی نہ ہی ہم دونوں نے دستخظ کیے تھے۔صرف عدالت کی طرف سے لیٹر موصول ہوا تھا۔کیا اس صورت میں خلع واقع ہوگئی ہے۔(خرم فاروقی ،کراچی)
جواب:۔خلع میں میاں بیوی دونوں کی رضامندی ضروری ہے۔اگر کوئی ایک رضامند نہ ہو اور عدالت خلع کی ڈگری جاری کردے تو وہ شرعی طور پر موثر نہیں ہوتی اور نکاح برقرار رہتا ہے۔لہذا آپ دونوں میاں بیوی کی حیثیت سے رہ سکتے ہیں،دوبارہ نکاح پڑھانے کی بھی ضرورت نہیں،عدالت نے اگرچہ تنسیخ نکاح کی ڈگری صادر کردی ہے مگر قانون کو شریعت پر کوئی برتری حاصل نہیں۔