یہ خوف کہ باہر نکل کر دھماکے وغیرہ کا شکار نہ ہوجاؤں



سوال:۔میرے والد صاحب ہر وقت وہم کرتے ہیں۔وسوسوں اور اندیشوں کا شکار رہتے ہیں اور کئی باتیں سوچتے رہتے ہیں۔ مثال کے طور پریہ کہ کہیں دھماکا نہ ہوجائے اور وہ اس حملے کا شکار نہ ہوجائیں۔ ان کے وسوسوں اور وہم کے باعث ہم کافی پریشان ہیں۔ انہوں نے گھر سے باہر جانا چھوڑ دیا ہے۔ براہِ کرم اس مسئلے کا حل بتا دیں؟(محمد طلحہ، کراچی)


جواب :۔ حالات کی خرابی سے پریشانی تو فطری بات ہے لیکن اس کا حل گھر میں جم کر بیٹھ جانا نہیں۔ہم مسلمانوں کا تو یقین ہے کہ موت کا ایک وقت مقرر ہے اور اس سے ایک لمحہ تقدیم یا تاخیر نہیں ہوسکتی اور کوئی مصیبت یا آفت جو تقدیر میں نہ لکھی ہو پوری دنیا مل کر وہ انسان کو نہیں پہنچاسکتی۔تقدیر پر ایمان اور خدا پر اعتماد وتوکل کا ہمیں حکم بھی ہے اور اس میں راحت وسکون بھی چھپا ہوا ہے ورنہ انسان ہر وقت انجانے خوف کا شکار رہتا ہے۔والد صاحب کو اس طرح کی ترغیب دینے کے بعد صبح وشام کی مسنون دعاؤں کا اہتمام کرائیں۔بہتر رہے گا کہ معالج سے بھی مشورہ کرلیا جائے۔