دستاویزات میں بچے کی ولدیت اوراپنی زوجیت کا غلط اندراج کرنا



سوال:۔کچھ گھریلو نا چا قی کی وجہ سے میں نے اپنی بیوی کو طلاق کا حق دے دیا تھا، مگر انہوں نے طلاق لینے سے انکار کر دیا۔بعد میں حالات اتنے خراب ہو ئے کہ ان کی بد زبانی کی وجہ سے اور یہ سوچتے ہوئے کہ میرے نہ ہو نے کی وجہ سے ان کے حالات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔طلاق دیے بغیرمیں نے ان سے علیحدگی اختیار کرلی۔میرا بیٹا ان کے پاس ہے ۔ بعد میں میرے بھا ئی نے ان سے ملاقات کے بعد بتا یا کہ انہوں نے لڑکے کا نام تبدیل کر کے ولدیت میں اپنے مر حوم شو ہر کا نام درج کرا دیا ہے۔اب معلوم ہوا کہ زو جیت میں بھی اپنے مرحوم شوہر کا نام اختیار کر لیاہے۔ ظاہر ہے پیدائشی سرٹیفیکٹ، ب فارم اور میرے نام سے ان کا جو شناختی کارڈ تھا، وہ سب ضائع کیے ہوں گے اور پاسپورٹ بھی مرحوم شوہر کی زوجیت سے بنوا کر عمرہ اور حج ادا کیا۔ ان کا یہ عمل کیسا ہے ؟کیاہمارے نکاح پر کو ئی اثر پڑا۔واضح ہو کہ ان کے پہلے شوہر سے تین بیٹے موجود ہیں۔(حفیظ خان ، کراچی)


جواب:۔اگر آپ نے طلاق نہیں دی ہے اور بیوی نے بھی آپ کے دیے ہوئے اختیار کو استعمال میں لاکر اپنے اوپر طلاق واقع نہیں کی ہے تو آپ کا نکاح برقرار ہے۔بیوی نے آپ کی اجازت کے بغیر بچے کا نام تبدیل کیا اور ولدیت کسی اور کی طرف منسوب کردی اور زوجیت کے خانہ میں بھی سابقہ شوہر کانام درج کرلیا،ان سب افعال کی وجہ سے بیوی نے آپ اور شریعت دونوں کی حق تلفی ہے اور سخت گناہ گار ہے۔ان افعال کی ارتکاب میں جو غلط بیانی اور جھوٹ بولا ہوگا اس کاگناہ اس کے علاوہ ہے۔بیوی پرلازم ہے کہ بچے کے ولدیت کے خانہ میں اس کے حقیقی باپ کا اندراج کرے اور اگر نکاح برقرار ہے تو اپنے موجودہ شوہر کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے اور کو کچھ کوتاہی ہوئی ہے اس پر اللہ تعالی سے استغفار اور شوہر سے معافی سے مانگے۔