عورت کا گھر سے نکلنا



سوال:۔ اسلام نے عورت کو گھر کی زینت بنایا ہے۔ ازروئے شریعت عورت کا دینی اور اخلاقی فرض ہے کہ وہ چار دیواری میں رہ کر بچوں کی بہتر تعلیم و تربیت کرے،جب کہ موجودہ تعلیمی نظام اور میڈیا نے انہیں آزاد خیال بنا کر سڑکوں کی زینت بنا دیا ہے۔ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ بعض دینی جماعتوں نے بھی اب انہیں گھروں سے نکال کر سڑکوں پر لا کھڑا کیا ہے۔ کوئی کہتا ہے فلاں جگہ عورتوں کی محفل ہے، وہاں آجائیں،آخرت سنور جائے گی۔ کوئی کہتا ہے، فلاں جگہ آجائیں، آخرت سنور جائے گی۔ کوئی کہتا ہے، فلاں مزار پر آ جائیں، تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔ سوال یہ ہے کہ اگر عورت اس طرح مختلف کاموں کے لیے گھر کی چار دیواری سے باہر جاتی رہے گی تو گھر داری کس طرح ممکن ہو گی اور بچّوں کی تعلیم و تربیت کون کرے گا؟(محمد عرفان،حیدرآباد)


جواب:۔عورت کا اصل فریضہ یہ ہے کہ وہ گھر ہی میں قرار پکڑے اور کسی شرعی یا طبعی ضرورت کے بغیر باہر نہ نکلے ۔اگر وہ باہر نکلتی ہے تو اپنے فرائض اور ذمہ داریاں ادا نہیں کرسکتی البتہ گھر میں اس کی بنیادی دینی اور دنیوی ضروریات کا انتظام نہ ہوسکے تو پھر اسے حدود کی رعایت رکھتے ہوئے باہر نکلنے کی اجازت ہے مثلا بنیادی دینی علوم ، وعظ ونصیحت اور ضروری حوائج کا گھر میں انتظام گھر میں ہوسکے تو باہر نکلنا درست نہیں۔اگر ایسا گھر میں ممکن نہ ہو تو پھر آداب شرعیہ کی رعایت رکھتے ہوئے بنیادی تعلیم کے لیے نکلنے اور قریبی دینی اجتماعات میں شرکت کرنے اور ضروری حوائج کے بندوبست کے لیے نکل سکتی ہے۔