خفیہ نکاح کی شرعی حیثیت
سوال:۔ خفیہ نکاح کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اگرایک لڑکی نے خفیہ نکاح کیا ہو،اُس کے ماں باپ کو اُس کے متعلق علم نہ ہو اور لڑکی کی والدہ اسے زبردستی قرآن کریم پر ہاتھ رکھ کر یہ قسم دے کہ آئندہ اس لڑکے سے نہیں ملنا،حالاں کہ نکاح ہوجانے کے بعد وہ لڑکا اس کا شوہر ہے،جب کہ لڑکی کی والدہ کو اس نکاح کے متعلق علم نہیں ہے،دوسری جانب اُس لڑکی کے شوہر کا کہنا ہے کہ اس طرح کی کوئی قسم جائز نہیں،اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ نِیز اگر ایسی کوئی قسم جائز ہے تو قسم ٹوٹ جانے اور شوہر کی بات ماننے کی صورت میں کیا کرنا چاہیے،اس کا کفّارہ ادا کرنا ہوگا یا نہیں؟(ایس، بلال۔کراچی)
جواب:۔خفیہ نکاح سخت معیوب اور بہت مفاسد کا مجموعہ ہے۔اس سے اخلاقی قدریں پامال ہوتی ہیں اور انہیں سخت صدمہ پہنچتا ہے، والدین کی جگ ہنسائی ہوتی ہے اور نکاح کے مقاصد ومصالح فوت ہوجاتے ہیں۔عموما ایسے نکاح ناکامی سے دوچار ہوتے ہیں اور سوائے ندامت اور پشیمانی کے کچھ ہاتھ نہیں آتا۔اگر کوئی عاقلہ بالغہ لڑکی باقاعدہ ایجاب وقبول کے ساتھ دو گواہوں کی موجودگی میں اپنے جوڑ کے لڑکے کے ساتھ نکاح کرلے گی تو نکاح ہوجائے گا لیکن اگر لڑکا اس کاہم پلہ نہ ہو یعنی نسب،پیشہ اور کردار وغیرہ میں لڑکی سے اتنا کم ہو کہ اس سے نکاح لڑکی کے اولیاء کے لیے موجب ننگ اور باعث عار ہوتو اور ولی(قریب ترین مرد رشتہ دار) نے اس کی اجازت نہیں دی ہو تو ایسا نکاح سرے سے ہوتا ہی نہیں۔قسم کے متعلق حکم یہ ہے کہ قسم کھلانے پر اگر لڑکی نے بھی زبان سے قسم کھا لی تھی تو اب اگر وہ اس لڑکے سے ملے گی تو اسے قسم کا کفارہ دینا ہوگا یعنی دس مسکینوں کو صبح وشام پیٹ بھر کر کھانا کھلا نا ہوگا۔