عدت میں ملازمت کے لیے نکلنا



۔سوال:۔میری بہن نے بعض ناگزیر وجوہ کی بناء پر اپنے خاوند سے عدالت کے ذریعے خلع لی ہے۔اب وہ شریعت کے مطابق عدت گزارنا چاہتی ہے،جب کہ معاشی مجبوری کے باعث وہ ایک ادارے میں ملازمت کرتی ہے۔ان حالات میں کیا حکم ہے؟(ر۔ع،راول پنڈی)


جواب:۔عدت میں ملازمت کے سوال سے پہلے عدالتی خلع کے درست یا نادرست ہونے کا سوال پیدا ہوتا ہے۔ہماری عدالتیں شوہر کی رضامندی کے بغیر بھی بیوی کے حق میں خلع کی ڈگری جاری کردیتی ہیں،اس طرح کا یکطرفہ خلع جو شوہر کی رضامندی کے بغیر ہو ،شریعت کی نگاہ میں درست نہیں ہوتا۔خلع درست نہ ہونے سے نکاح برقرار رہتا ہے اور جب نکاح قائم ہو تو عدت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا البتہ اگر خلع شریعت کے مطابق درست ٹھہرے اور عورت ملازمت پیشہ ہو تو اسے ادارے سے رخصت لے کر عدت گزارنا واجب ہے اور اگر خرچ کا انتظام نہ ہو اور ملازمت کا جاری رکھنا ناگزیر ہو توپھر بوجہ مجبوری ملازمت کے لئے نکلنا جائز ہے۔(شامی:۳؍۵۳۵،باب العدۃ،فصل الحداد،سعید۔بحر۴؍۱۵۳۔ہندیۃ۱؍۵۳۴)