عشاء کی نماز میں غیر معمولی تاخیر



سوال:۔عموماً مشاہدے میں آتا ہے کہ شہری زندگی کی گہما گہمی، مصروفیات اور بسا اوقات مختلف کاموں میں مشغولیت یا اِدھر اُدھر کی غیرضروری باتوں میں مصروف ہوکر خواتین عشاء کی نماز میں بہت زیادہ تاخیر کردیتی ہیں اور یوں وہ نمازِ عشاء تاخیر سے ادا کرتی ہیں۔جس کی بناء پر فجر کی نماز بھی جاتی رہتی ہے، ویسے تو عشاء کی نماز تاخیرسے ادا کرنا افضل عمل ہے،لیکن اس قدر تاخیرکہ نمازِفجر ہی نکل جائے، یہ عمل کس زمرے میں آئے گا؟ (عبدالحکیم،کراچی)
جواب:۔عشاء کی نماز میں ایک تہائی رات تک تاخیر افضل ہے اور آدھی رات تک جائز ہے اور آدھی رات کے بعد عشاء کی نماز مکروہ تحریمی ہے۔اگر کسی نے صبح صادق سے پہلے عشاء پڑھ لی تو نماز ادا ہوجائے گی مگر عذر کے بغیر اتنی تاخیر مکروہ ہے۔عشاء کے بعد ادھر ادھر کی باتیں، قصے کہانیاں اور ہر ایسا غیر ضروری کام جس سے فجر کی نماز یا جماعت فوت ہوتی ہو مکروہ ہے۔ترمذی شریف کی حدیث ہے کہ آنحضرت عشاء سے پہلے سونے کو اور عشاء کے بعد قصہ گوئی کو ناپسند کرتے تھے۔