ادھار میں مال فروخت کرتا ہے اور پھر مال میں خرید لیتا ہے



سوال:۔ہمارے پڑوسی دوکاندار کا یہ طریقہ کار ہے کہ وہ ادہار میں ٹائر فروخت کرتا ہے اور پھر نقد میں خرید لیتا ہے،مثلا دس لاکھ کا مال تین ماہ کے ادہار پر بیچ دیتا ہے اور پھر آٹھ لاکھ میں خرید لیتا ہے۔مختلف مارکیٹوں میں یہ کاروبار ہورہا ہے۔کار ڈیلے کار فروخت کرکے پھر کم میں خرید لیتا ہے اور کپڑا مارکیٹ والے اس طرح کپڑا فروخت کرتے ہیں کیا یہ صورت جائز ہے؟محمد نبیل،راول پنڈی

جواب:۔آپ نے جو صورت ذکر کی ہے اسے شریعت کی زبان میں بیع عینہ کہتے ہی۔یہ کاروبار نہیں بلکہ سود کا حیلہ ہے اور حرام ہے۔اس بیع میں اصل مقصدخرید وفروخت نہیں ہوتا بلکہ سود پر قرضہ دینا ہوتا ہے مگر درمیان میں جنس لاکر حیلہ کرلیا جاتا ہے چنانچہ امام محمدؒ فرماتے ہیں کہ اس بیع کو سود خوروں نے ایجاد کیا ہے۔ حدیث شریف میں اس پر سخت وعید آئی ہے ، ارشاد نبوی ﷺ ہے کہ جب تم بیع عینہ کروگے اور جانوروں کی دم ساتھ مشغول ہوجاؤگے اور کھیتی باڑی کو ہی پسند کروگے،اس طرح جہاد کو چھوڑ بیٹھو گے تو اللہ تعالی تم پر ذلت مسلط فرمادیں گے اور اس وقت تک ذلیل ہی رہو گے جب تک تم دوبارہ اپنے دین کی طرف واپس نہ لوٹ آؤ۔