جانور چرانے کی اجرت اس کے ہونے والے بچے کو مقرر کرنا



سوال:۔گلگت بلتستان اور بہت سے شمالی علاقہ جات میں یہ طریقہ کار ہے کہ لوگ اپنے جانور چرواہوں کو دے دیتے ہیں۔یہ لوگ جانور لے کر دوسروں علاقوں میں چلے جاتے ہیں اور جانور چراتے ہیں اور کئی مہینے بعد واپس آتے ہیں۔مثلا سردیوں میں انتہائی سرد علاقوں سے ایسی جگہ چلے جاتے ہیں جہاں موسم زیادہ سر د نہ ہو اور چارہ بھی دستیاب ہو۔ان کے ساتھ معاملہ کی مخلتف صورتیں ہوتی ہوتی ہیں عموما اس طرح کیا جاتا ہے کہ جانور جو بچہ دے گا وہ مالک اور چرواہا دونوں کا ہوگا کیا یہ صورت جائز ہے؟رفیع اللہ گلگت

جواب:۔احناف کے اصل مذہب کے مطابق یہ صورت ناجائز ہے کیونکہ نہ مدت معلوم ہے اور نہ ہی اجرت متعین ہے۔اس صورت میں جانور جو بچہ جنے گا وہ مالک کا ہوگا اور چرانے والے کو اس کے عمل کی اجرت ملے گی تاہم امام احمد بن حنبلؒ کے نزدیک یہ صورت جائز ہے اس لیے جہاں یہ رواج ہو وہاں گنجائش ہے اور اگر کوئی اصل مذہب حنفی کے مطابق اجتناب کرے تو بہت بہتر ہے۔