ہم جنس پرستی کی سزا



سوال:۔ میں ایک غیر مسلم ملک میں مقیم ہوں، یہاں ہم جنس پرستی عام ہے اور اسے بڑی حد تک قانونی سرپرستی بھی حاصل ہے۔ غیرمسلم تو بغیر کسی خوف کے کرتے ہی ہیں،بعض مسلمان بھی اس گناہ میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ اسلام میں اس کے متعلق کیا حکم ہے، نیز جو شخص اس بدکاری کا مرتکب ہو، اس کے لیے کیا سزا ہے؟(ریاض احمد۔ لندن)
 

جواب:۔یہ بڑا گھناؤنا اور خبیث فعل ہے اور طبعا ور عقلا سخت معیوب ہے یہاں تک کہ گندے سے گندا جانور بھی اس سے نفرت رکھتا ہے۔قرآن کریم میں قوم لوط کا ذکر ہے کہ اس فعل کے پاداش میں اللہ تعالی نے ان کی بستیوں کو اوپر اٹھاکر الٹ دیا اور پھر ان پر پتھروں کی بارش کردی اور اپنی کتاب میں اس کا ذکر کرکے رہتی دنیا تک ان کو رسوا کردیا۔اس بنا پراس فعل بد کی اصل سزا تو یہی ہے جوقرآن کریم میں بیان ہوئی ہے مگر انسان چونکہ اس طرح کی سزا دینے قادر نہیں اس لیے فقہاء لکھتے ہیں کہ اس فعل کے مرتکب کو بلندی سے سر کے بل گراکر اس پر پتھر برسائے جائیں۔ایک حدیث میں ہے کہ یہ فعل کرنے اور کروانے والے دونوں کو قتل کردیا جائے جب کہ ایک اور حدیث میں ہے کہ اوپر اور نیچے والے دونوں کو سنگسار کردو خواہ شادی شدہ ہوں یا نہ ہوں۔یہی وجہ ہے کہ ائمہ میں سے حضرات صاحبین اس فعل کے مجرم پر حد زنا کے قائل ہیں۔بعض صحابہ سے اس فعل کے لیے حد زنا کی سزا مروی ہے اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام کے مشورے سے اس فعل کے بدلے آگ میں جلانے کی سزا تجویر فرمائی تھی۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما نے بھی اپنے دور خلافت میں ایسے شخص کو جلادیا تھا۔قرآن کریم میں مذکور قصے اور حضرات صحابہ کرام سے مروی مختلف سزاؤں اور خلفائے راشدین کے فیصلوں کی وجہ سے فقہاء کرام سے بھی اس فعل کی شدت اور نوعیت کے لحاظ سے مختلف سزائیں مروی ہیں چنانچہ بعض کے نزدیک مرتکب شخص کواگر شادی شدہ نہ ہو تو رجم کردیا جائے،بعض کے نزدیک آگ میں جلادیا جائے اور کچھ کے نزدیک اس پر دیوار گراکر ہلاک کردیا جائے اور بعض کے نزدیک قتل اسے کردیا جائے ،اسی طرح مرتے دم تک قید میں رکھنے یا بدبودار جگہ میں قید رکھنے کی سزائیں بھی بعض نے تجویز کی ہیں۔ان سزائیں پر غور کیا جائے تو اپنی نوعیت اور شدت کے لحاظ سے یہ زنا کی سزا سے بھی زیادہ سخت ہیں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فعل شریعت میں بہت ہی گھناؤنا اور معیوب ہیں۔مگریہ پڑھ کر بہت تعجب اورافسوس ہوا کہ بعض مسلمان بھی اس میں مبتلا ہیں۔غیر مسلم اگر اس گندی لت میں مبتلا ہوں اور ریاستی سطح پر اس فعل کو قانونی جواز بھی حاصل ہو تو زیادہ باعث حیرت نہیں کیونکہ وحی کی روشنی سے محروم عقل سے کچھ بھی بعید نہیں مگر تعجب اور سخت حیرت ہے کہ بعض مسلمان بھی اس میں مبتلا ہیں۔