کوئی وارث ترکہ کے مال سے جائیداد بنالے تووہ کس کی ہوگی؟
سوال:۔ہم تین بھائی اور چار بہنیں ہیں۔والد کا آج سے چودہ سال پہلے انتقال ہوگیا تھا۔اس وقت والدہ بھی حیات تھیں دوسال پہلے ان کا بھی انتقال ہوگیا۔بڑے بھائی شروع ہی سے والد صاحب کے ساتھ دوکان پر بیٹھا کرتے تھے۔ دوسال پہلے میں نے بھی دوکان پر وقت دینا شروع کیا ہے،اب بہنوں اور ہماری خواہش ہے وراثت تقسیم کرلی جائے۔بڑے بھائی بھی تیار ہیں مگر والد کے بعد انہوں نے ایک فلیٹ خریدا ہے بھائی کہتے ہیں کہ وہ فلیٹ صرف ان کا ہے اور دوکان اور کاروبار وہ تقسیم کرنے کے لیے تیا ر ہیں،حالانکہ فلیٹ بھی انہوں نے دوکان کی کمائی سے خریدا ہے ،اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے،کیا بھائی درست کہتے ہیں؟الیاس احمد،کراچی
جواب:۔فلیٹ اگر بڑے بھائی نے اپنے لیے خرید اہے تو تنہا ان کی ملکیت ہے البتہ انہوں نے چونکہ سب کے حصوں سے کما کر خریدا ہے اس لیے اپنے حصے کے بقدر توان کے لیے حلال ہے اور باقی میں خبث ہے ان کو چاہیے کہ دوکان کی طرح فلیٹ کو بھی ورثاء میں تقسیم کردیں یا پھر غرباء پر صدقہ کردیں۔(ہندیہ:۲؍۲۴۶،۲۴۸۔شامی:۵؍۱۸۴،امداد الاحکام:۳؍۳۱۹)