جن دواؤں میں حیوانی اجزاء شامل ہوں ان کا استعمال



سوال:۔وہ ادویات یا مرہم وغیرہ جن میں مختلف  حیوانات یا ان کے اجزاء ڈالے جاتے ہیں، ان کا کیا حکم ہے؟حکیم فرید،کراچی

جواب:۔جن کیڑوں مکوڑوں کے اند ر خون نہ ہو یا بہتا ہوا خون نہ ہو وہ اگر کسی دوا میں شامل ہوں تو اس دواکاا خارجی استعمال جائز ہے ۔۔سمندری حیوانات میں سے اگر مچھلی کسی دوا میں شامل ہو تو اس کا داخلی اور خارجی دونوں کا طرح کا استعمال جائز ہے۔مچھلی کے علاوہ دیگر سمندری مخلوقات پاک ہیں مگر حلال نہیں اس لیے جس روغن یا دوا میں مچھلی کے علاوہ کوئی سمندری حیوان ہو اس دوا کو لگاسکتے ہیں مگر کھا نہیں سکتے ہیں یعنی داخلی استعمال اس کا بھی منع ہے۔جن جانوروں کا کھانا حرام ہےیا جن کا کھانا  حلال ہے مگر انہیں شرعی طریقے سے ذبح نہ کیا ہوایسے کسی جانور کا کوئی عضو اگر دوا میں شامل ہو تو اس دوا کاخوردنی استعمال  ناجائز اور بیرونی استعمال جائز ہے۔اگر جانور کو ذبح کردیا جائےتو وہ پاک ہوجاتا ہے اور اس کا جسم پر استعمال جائز ہوجاتا ہے اس لیے مذبوح جانور کا  کوئی حصہ دوا میں ہو تو اس دوا کا جسم پر لگانا بھی جائز ہے البتہ ذبح سے بہتا ہوا خون او رخنزیر نہ حلال ہوتا ہے اور نہ پاک ،اس لیے ان دونوں کا جسم پر لگانا  بھی جائز نہیں۔جو چیز یں نجس ہیں جیسے پیشاب  اور خون اور پیپ وغیرہ ان کا داخلی اور خارجی دونوں طرح کا استعمال منع ہے۔جو چیزیں خود نجس نہیں  بلکہ نجاست ملنے سے نجس ہوئی ہیں جن کو شریعت کی زبان میں نجس لغیرہ کہتے ہیں ایسی اشیاء میں اگر نجاست غالب نہ ہو تو ان کا بیرونی استعمال جائز ہے۔