مرض الموت میں ہبہ کاحکم
سوال:۔ ایک شخص کے والد کا انتقال ہوا اور والد نے انتقال سے ایک ہفتے پہلے ایک بڑی رقم اپنے بڑے بیٹے کو دے دی ،اس کے بعد والد کا انتقال ہوگیا ،ان کی زندگی میں کسی نے اعتراض نہ کیا لیکن اب دوسرے بیٹے اعتراض کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یا تو سب اولاد ترکہ میں اتنی رقم لیں گے یا پھر وہ رقم سب میں تقسیم ہوگی اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟محمدحارث،کراچی
جواب:۔والد نے جس کو رقم دے کر قابض اور مالک کردیا وہی اس رقم کاتنہا مالک ہے کیونکہ والد مالک تھے اور مالک ہونے کی حیثیت سے اپنے مال میں تصرف کے مجاز تھے ،اس لیے ان کاتصرف نافذ ہے اور بڑا بیٹا رقم کا مالک ہے البتہ والدکو چاہیے تھا کہ وہ اولاد میں مساوات قائم رکھتے اور سب کو برابر برابر عطیہ سے نوازتے کیونکہ اولاد کو عطیہ کرتے وقت مساوات کا حکم ہے۔یہ تفصیل اس صورت میں ہے کہ جب والد نے صحت اور تندرستی کے زمانے میں بڑے بیٹے کو رقم دی ہو اور اگر والد نے مرض الموت میں اس طرح کا تصرف کیا تھا تو دیگر ورثاء اعتراض میں حق بجانب ہیں کیونکہ مرض الموت میں ہبہ وصیت کے حکم ہوتا ہے اور وصیت وارث کے حکم میں اس وقت نافذ ہوتی ہے جب دوسرے ورثاء اس کے نفاذ پر راضی ہوں۔مرض الموت کی وضاحت ضروری ہے۔اس سے مراد ہر مرض نہیں بلکہ ایسا مرض ہے جس میں موت کا اندیشہ غالب ہو اور اس مرض میں مریض کا انتقال بھی ہوجائے۔