شوہر اسلام قبول کرلے اوربیوی نہ کرے تو حکم



سوال:۔اگر ایک شادی شدہ شخص مسلمان ہوجائے مگر اس کی بیو ی اسلام قبول نہ کرے تو اس  کے نکاح کا کیا ہوگا  کیا ختم ہوجائے گا یا باقی رہے گا؟علیم الدین،یو کے

جواب :۔اگر شوہر مسلمان ہوجائے اور بیوی کفر پر قائم رہے تو اس کاحکم یہ ہے کہ اگر بیوی  کتابیہ ہے تو نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑےگا ۔اگر  بیوی اہل کتاب کا ایک مذہب چھوڑ کر دوسرا مذہب اختیار کرلے مثلا یہودیہ سے نصرانیہ ہوجائے یانصرانیہ سے یہودیہ ہوجائے تو بھی نکاح قائم رہے گا ۔اسی طرح اگر ایسا ہو کہ جس وقت شوہرمسلمان ہوجائے اسی وقت  کافرہ بیوی اہل کتاب کا مذہب قبول کرلے تو اس صورت میں بھی نکاح کوئی  پراثر نہیں پڑے گا البتہ اگر اس کا عکس ہوا کہ شوہر کے اسلام لانے کے بعد بیوی مجوسیت وغیرہ اختیار کرلےتو نکاح ٹوٹ جائےگا۔

اگر عورت کتابیہ نہ ہو یعنی ہندو یا مجوسیہ  وغیرہ ہو تو اس بارے میں یہ تفصیل ہے کہ اگر یہ واقعہ دارالاسلام کا ہے تو عدالت اس پر اسلام پیش کرے گی کہ وہ ابھی اسلام قبول کرلے  اور اگر اس نے اسلام قبول کرلیا تو نکاح بحالہ رہے گا اور اگر وہ اسلام لانے سے انکار کردے یا سکوت اختیار کرے تو نکاح فورا فسخ کردیا جائےگا اور اگر یہ واقعہ دارالحرب کا ہے تو وہاں عورت پر تین حیض کا گزرناجانا ہی اسلام سےانکار کردینے کے قائم مقام ہوجاتا ہے  یعنی اگر عورت مسلمان نہ ہو اور اسی حالت پر تین حیض گزرجائیں تو نکاح خود بخود فسخ ہوجائے گا۔