باپ کی موجودگی میں اگر ماں نابالغہ کا نکاح کردے
سوال:۔ میرے تایا زاد کی ازدواجی زندگی شدید الجھن کا شکار تھی بالآخر میاں بیوی میں علیحدگی ہوگئی اور تایا زاد کی بیوی زبردستی چھوٹی بچی کو لے کر اپنے آبائی مقام چلی گئی ،میرے تایا زاد ہرماہ بچی کا خرچہ بھیجتے رہے لیکن اب انہوں نے خرچہ بھیجنا بند کردیا ہے کیونکہ بیوی نے اپنے بھائی سے مل کر اس بچی کا نکاح اپنے خاندان میں کردیا ہے جب کہ تایا زاد نے سختی سے منع کیا تھا ،کیا بچی کی والدہ کا فعل درست ہے اور نکاح ہوگیا ہے جب کہ بچی ابھی نابالغ ہے؟
جواب:۔بچی کی عمر نوسال ہونے تک ماں کو حق پرورش تو حاصل ہوتا ہے مگر نابالغ اور نابالغہ کے نکاح کا حق شریعت نے باپ کو دیا ہے کیونکہ وہی قریب ترین ولی ہوتاہے ۔باپ کے ہوتے ہوئے ماں کو نابالغ یا نابالغہ کے نکاح کا حق نہیں پہنچتا اس لیے ماں نے اپنے بھائی کے ساتھ مل کر جو نکاح کرایا ہے وہ باطل اور کالعدم ہے۔اگر بچی کی عمر نوسال ہوچکی ہے تو ماں کاحق پرورش ختم ہوچکا ہے ۔اب بچی کا اپنے باپ کے تحویل میں آنا ضروری ہے اور اگر باپ بچی کو لینے سے انکار کرے تو بزور قانون اسے مجبور کیا جائے گا۔اگر بچی کی عمر نوسال نہیں ہوئی ہے تو ماں کا حق کاپرورش ابھی باقی ہے لیکن بچی کا خرچ باپ پر لازم ہےاور اسے خرچہ بھیجنا بند نہیں کرنا چاہیے۔