شوہر کو بیوی کے مال پر کوئی حق ہے؟



سوال: ۔میاں بیوی کے ایک دوسرے پر حقوق ہے لیکن کیا اس سے یہ لازم آتا ہے کہ اگر بیوی کے پاس مال ہو مثلا اسے والدین نے دیا ہو تو شوہر  اس پر قبضہ کرے یا  کہہ کہ اسے فلاں کام یا تجارت میں لگادو  اور اگر بیوی شوہر کے کہے کے مطابق عمل نہ کرے تو وہ ناراض ہو۔کیا یہ رویہ درست ہے۔شوہرکس حد تک بیوی کے مال میں مداخلت کرسکتا ہے؟ زبیر شمس،کراچی

جواب :۔ شوہر کو بیوی پرصرف تادیبی نوعیت کی ولایت حاصل ہے لیکن بیوی کے مال پر اسے کوئی ولایت حاصل نہیں ،اس لیے شرعی حکم یہ ہے کہ:

الف۔بیوی اپنے کل یا بعض مال میں حسب منشا تصرف کی مجاز ہے،شوہر کی رضامندی یا اجازت کی ضرورت نہ ہے۔

ب۔بیوی کو اپنے اموال وجائیداد کی آمدنی وصول کرنے کا حق ہے۔

ج۔بیوی اپنے املاک  اور جائیداد وغیرہ کے انتظام وانصرام کے لیے شوہر کے علاوہ کسی اور شخص کا تقرر کرسکتی ہے۔

د۔بیوی کے تصرفات شوہر یابیوی کے والد یا دادا یا عدالت وغیرہ کی اجازت پر موقوف نہیں ہوتے ہیں۔

ھ۔بیوی پر شوہر کے مالی واجبات میں سے کچھ لازم نہیں ہوتا۔

نکاح کی وجہ سے میاں بیوی کے ایک دوسرے پر حقوق  لازم ہوتے ہیں ،مگر ملکیت  ہر ایک کی جداجدا ہوتی ہے اور رشتہ زوجیت کی وجہ سے شوہر کو بیوی کے مال  پر قبضہ یامداخلت یا بلااجازت استعمال کا حق نہیں ہوتا اور جب اسے حق نہیں ہوتا تو اس کی ناراضگی بھی بے جا ہے البتہ جو حقوق رشتہ زوجیت کے تعلق سے پیدا ہوں ان میں  بیوی پر شوہر کی اطاعت واجب ہے لیکن  بیوی کا مال  اس دائرہ میں نہیں  آتا ،اس لیے  بیوی کو حق حاصل ہے کہ وہ  اپنی مرضی کے مطابق اپنے مال میں تصرف کرے اور اگر شوہر اس بنا پر ناراض ہوتا ہے تو بیوی گناہ گار  نہیں ہوتی۔