اسقاط حمل



سوال:۔آج کل مہنگائی کے زمانے میں غریب افراد کا گزارا کرنا بہت مشکل ہے۔اس کے باعث چند گھرانے اسقاط حمل کرتے ہیں،کیا یہ عمل درست ہے؟(عبدالمجید،لاہور)
جواب:۔معاشی خوف کی وجہ سے اسقاط حمل درست نہیں البتہ کوئی جائز وجہ ہو مثلا ماں کی صحت حمل کا بار نہ اٹھا سکتی ہواور حمل کو ابھی چار ماہ نہ گزرے ہوں تواسقاط جائز ہے مگر جو کچھ آج کل ہورہا ہے اس کی اجازت نہیں کیونکہ کثرت سے یہ واقعات پیش آرہے ہیں کہ ڈاکٹر حضرات حاملہ ماں سے کہہ دیتے ہیں کہ بچہ ناقص الخلقت ہے یااس طرح کہہ دیتے ہیں کہ بچہ پیدا ہوگا تو معذور ہوگا ۔کبھی یوں کہتے ہیں کہ بچے کادماغ نہیں بن رہا ۔یوں بھی سننے میں آیا ہے کہ دوتین ہفتہ کے حمل کے متعلق کہہ دیا گیا کہ بچے کی دل کی دھڑکن نہیں ہے ،حالانکہ چارماہ سے پہلے حمل میں جان نہیں پڑتی تو دھڑکن کیسی ؟کئی مرتبہ ایسا ہوا کہ پریشان والدین ڈاکٹروں کی اس طرح کی خبریں لے کر شرعی مسئلہ پوچھنے آئے اور ان کو بتایا گیا کہ چار ماہ گزرنے کے بعد بچہ میں روح ڈال دی جاتی ہے اس لیے اسے گرانا حرام کا ارتکاب ہے لہذا صبراور دعا کریں اور مناسب تدبیر وعلاج کوئی ہو تو اختیار کریں اور نتیجہ خدا تعالی پر چھوڑ دیں۔آپ کوحیرت ہوگی کہ اللہ تعالی نے ایسے جوڑوں کو صحت اولاد مند نصیب فرمائی ۔اب یہ سوال کہ ڈاکٹر حضرات اس کثرت سے اسقاط کا مشورہ کیوں دینے لگے ہیں ،اس کاکبہتر جواب تو وہی دے سکتے ہیں،شرعی مسئلہ یہ ہے کہ چار ماہ کے بعد اسقاط حرام ہے اور اس سے پہلے اگر عذر کے ساتھ ہو تو جائز ہے۔