شرعی پردہ کے متعلق



سوال1۔۔مجھے چہرے کے پردہ کے متعلق کچھ الجھن ہے۔میں نے اس سلسلے میں مطالعہ کیا تو کچھ کتابوں میں ہے کہ عورت کا پورے بدن کا پردہ ہے اور کچھ میں ہے کہ چہرہ اور ہتھیلیاں وغیرہ کھول سکتے ہیں، اس سلسلے میں اصل حقیقت کیا ہے،کیا غیر مردوں سے چہرے کا پردہ ہے یا نہیں؟

سوال2۔ اگرچہرے کامکمل پردہ لازم ہے توراستہ  کیسے چلیں؟مریم   سلطان،راول پنڈی

 جواب 1۔چہرے کے پردہ کے متعلق احکام کاحاصل یہ ہے کہ اجنبی مرد سےعورت کےپورابدن کا پردہ ہے۔جن حضرات نے’’الاماظھر‘‘کی تفسیرچہرے اورہتھیلیوں سے کی ہے ان کے نزدیک چہرہ اورہتھیلیاں پردے سے مستثنی ہیں، اس لیے ان کاکھلارکھناجائزہےجیساکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت سے معلوم ہوتاہےاورجن حضرات نے’’الاماظھرمنھا‘‘سے برقع ،جلباب وغیرہ مرادلیا ہے وہ ان اعضاء کے کھلا  رکھنے کوناجائزکہتے ہیں جیسا کہ حضرت ابن مسعودرضی اللہ عنہ کی روایت سے معلوم ہوتاہے۔جنہوں نے  چہرہ کھلا رکھنے کو جائزکہاہے ان کے نزدیک بھی یہ شرط ہے کہ فتنے کاخطرہ نہ ہو،مگرعورت کی زینت کاسارامرکزاس کاچہرہ ہے اس لیے اس کوکھولنے میں فتنہ کا خوف نہ ہو یہ بات بہت  ہی شاذونادر ہے،اس لیے انجام کار جو حضرات  چہرے  کو مستثنی  کرتے ہیں ان کے نزدیک بھی چہرہ کاکھولناجائزنہیں۔ائمہ اربعہ میں سے امام مالک،امام شافعی،احمدبن حنبل رحمہم اللہ تینوں نے چہرہ اورہتھیلیاں کھولنے کی مطلقاً اجازت نہیں دی خواہ فتنے کاخوف ہویانہ ہو۔امام اعظم ؒ کے نزدیک اگرخوف فتنہ ہوتواجازت نہیں اورچونکہ عادۃً یہ شرط مفقود ہے اس لیے فقہاء حنفیہ نے بھی غیرمحرموں کے سامنے چہرہ  کھولنے کی اجازت نہیں دی۔حاصل یہ کہ چہرہ کھول کراجنبی مردوں کے سامنےآنا جائز نہیں۔

اس لیے  عورتیں یا توقرآنی حکم  کے مطابق  گھروں ہی میں ٹکی رہیں اور یہی اصل مقصود ہے اور اگر باہر نکلیں  تو ضرورت  کی بنا پر بقدر ضرورت نکلیں ۔ائمہ کرام کے مذاہب کے لیے دیکھیں: [المنہاج للنووی1/301کتاب النکاح] [المغنی لابن قدامۃ7/460،دارالفکر] [مواھب الجللیل شرح مختصرالخلیل 5/22،عالم الکتب] [حاشیۃ الطحطاوی علی الدرالمختار:4/185رشیدیہ]

جواب2۔ مسلمان عورتوں کے لیے اصل حکم یہی ہے کہ وہ گھرکی چاردیواری میں رہیں،باہرنہ نکلیں،وقرن فی بیوتکن‘‘لیکن اگرکسی وقت باہرنکلنے یاکسی غیرمحرم کے سامنے آنے کی طبعی یاشرعی ضرورت پیش آجائے توبوقت ضرورت بقدرضرورت باہرجانے یاکسی غیرمحرم کے سامنے آنے کی جازت ہے مگر شرط یہ ہے  مکمل پردہ ہو ۔اس پریہ شبہ کہ اگرمکمل پردہ کے ساتھ نکلنے کی اجازت ہے توراستہ دیکھنے کی تکلیف سے کیسے بچاجائے ؟شریعت مطہرہ نے مکمل پردے کا حکم ضرور دیا ہے لیکن  آنکھیں  کھلی رکھنے کی اجازت دی ہے ۔ اس کے علاوہ آج کل اس طرح  کےبرقعے بھی دستیاب ہیں جس میں آنکھوں پرقدرے باریک کپڑالگاہوتاہے۔ جس میں پردے کالحاظ بھی ہے اورراستہ دیکھنے کی ضرورت بھی پوری ہوتی ہے۔جو خواتین مکمل پردہ کرتی ہیں انہوں نے اس قسم کی کوئی شکایت  نہیں کی ہے کہ پردہ کی وجہ سے انہیں راستہ دیکھنے میں تکلیف ہوتی ہے۔