عیسائی عورت کا حق پرورش



سوال:۔اگر ایک مسلمان اور عیسائی عورت میاں بیوی ہیں اور ان کاچھوٹا بچہ بھی ہے اور پھر میاں بیوی میں جدائی ہوجاتی ہے تو وہ بچہ کس کے پاس رہے گا؟علیم الدین،جرمنی

جواب :َپرورش کے احکام میں  غیر مسلمہ کا وہی   حکم ہے جو مسلمہ کا ہے تاہم اس لحاظ سے فرق ہے کہ غیرمسلمہ کا حق پرورش اس وقت ختم ہوجائے گا جب بچہ میں دین کی سمجھ بوجھ پیدا ہوجائے یا پرورش کنندہ کے افعال واعمال سے ظاہر ہوکہ وہ کم سن بچے کو اپنے مذہبی خیالات یا افعال سےمتاثر کرنے کی کوشش کررہی ہے۔اگر ان دونوں شرطوں میں سے کوئی ایک شرط بھی وقوع پذیر نہ ہو پھر  بھی  جب زیر پرورش بچے کی عمر سات سال ہوجائے تو غیر مسلمہ کا حق پرورش ختم  ہوجائے گا،اس کے برعکس ایک مسلمان پرورش کنندہ عورت کو لڑکی کے متعلق نو سال تک حق پرورش رہتاہے،اس فرق کی وجہ یہ ہے کہ سات سال کی عمر میں شریعت باور کرلیتی ہے کہ اب بچہ میں مذہبی سوجھ بوجھ پیدا ہوچکی ہے، اور شروع میں لکھا جاچکا  ہے  کہ جب بچہ مذہب کو سمجھنے لگتا ہے تو غیر مسلمہ  کے پرورش کا حق ختم ہوجاتا ہے۔جب ماں کا حق پرورش ختم ہوجائے تو پھر قریب ترین عصبہ کو حق پرورش حاصل ہوتا ہے ۔قریب ترین عصبہ چونکہ باپ ہوتا ہے اس لیے بچہ باپ کی تحویل میں دے دیا جاتا ہے۔