بیٹے کی موجودگی میں پوتے پوتیوں کو وراثت ملے گی؟



سوال:۔اگر ایک شخص اپنے والدین کی زندگی میں انتقال کرجائے توکیا اس کی اولاد اپنے دادا دادی کی وراثت میں حصے دار ہوگی ۔ازروئے شریعت وضاحت فرمادیں۔ (انور حسین،کراچی)
جواب:۔شرعی وراثتی قانون کا یہ اصول ہے کہ متوفی کا قریبی رشتہ دار دور کے رشتہ دار کو محروم کردیتا ہے مثلا متوفی کا بھتیجا متوفی کے بھائی کی موجودگی میں وراثت سے محروم ہوجائے گا،اسی طرح تایا یا چچا کی موجودگی میں تایا زاد یا چچا زاد وراثت نہیں پاسکے گا۔اس اصول کے تحت اگر کسی کا بیٹا موجود ہے تو اس کی موجودگی میں پوتا محروم رہے گا کیونکہ بیٹے کے مقابلے میں پوتا دور کا رشتہ دار ہے البتہ اگر متوفی کا نزدیکی رشتہ دار نہ ہو مثلا بیٹا نہ ہو بلکہ پوتے اور پوتیاں ہوں تو پھر پوتے پوتیوں کو حصہ ملے گا۔بہرحال ترجیح درجے کے اعتبار سے ہوگی، اس شرعی اصول کے تحت بیٹا زندہ ہو تو اس کی اپنی اولاد اور اس کی وجہ سے بھتیجے اور بھتیجیاں محروم رہتی ہیں مگر ہماراملکی قانون اس سلسلے میں شریعت سے مختلف ہے۔۱۹۶۱ کے فیملی لاز کے دفعہ ۴ کے مطابق ’’اگر متوفی کی کوئی بیٹی یا بیٹا وراثت کے آغاز سے پہلے ہی فوت ہوچکا ہو تو ایسی بیٹی یا بیٹے کی اولاد،اگر کوئی ہو،اور آغاز وراثت پر زندہ ہو تو اتنا ہی حصہ پائے گی جتنا حصہ متذکرہ بیٹے یا بیٹی کو بقید حیات ہونے کی صورت میں وصول کرنا ہوتا۔عائلی قوانین کی بعض دیگر دفعات کی طرح یہ دفعہ بھی خلاف شریعت ہے اورہر مسلمان جانتا ہے کہ قانون کو شریعت پر کوئی برتری حاصل نہیں۔