پینٹ فولڈ کرکے نماز پڑھنا
سوال :۔ میں نے سنا ہے کہ پینٹ فولڈ کرکے نماز پڑھنا مکروہ ہے،کیا یہ درست ہے؟ اگر کسی کی پینٹ کی لمبائی زیادہ ہو اور وہ اسے فولڈ کرکے نماز ادا کرے،تو کیا اس کی نماز ادا ہوجائے گی؟(عمیر رحمان، کراچی)
جواب:۔ایک مسلمان کو ایسا لباس سلانا اورپہننا چاہیے جس میں ٹخنے کھلے رہیں کیونکہ ٹخنوں کو چھپانا احادیث کی رو سے سخت گناہ ہے چنانچہ ارشاد نبوی ﷺ ہے کہ ٹخنوں کا جو حصہ ڈھکا رہے گا وہ جہنم میں جلے گا۔جو کام نماز کے باہر گناہ ہو وہ کام اگر نماز کے اندر کیا جائے تو اس کی قباحت اور بڑھ جاتی ہے اس لیے اگر پینٹ یا شلوار کی لمبائی زیادہ ہو تو کم از کم نمازپڑھتے وقت ٹخنوں کو کھول دینا چاہیے،اس طرح پائنچہ چڑھا کر یا پینٹ کو موڑ کر جب نماز پڑھی جائے گی تو اس سے نماز میں کوئی کراہت پیدا نہیں ہوگی کیونکہ ایساکرنا گناہ سے بچنے کے لیے ہے۔بعض لوگ پینٹ فولڈ کرنے کو مکروہ سمجھتے ہیں ان کے نزدیک یہ عمل کف ثوب میں داخل ہے لیکن حقیقت اس طرح نہیں ہے کیونلہ کف ثوب کا مطلب شارحین حدیث نے یہ لکھا ہے کہ نماز کے اندر کپڑوں کو گردآلود ہونے سے بچانے کے لیے سمیٹا اور موڑا جائے لیکن جب نماز کی نیت باندھنے سے پہلے اس طرح کرلیا جائے تو پھر وہ کف ثوب میں داخل نہیں،اسی طرح بعض لوگ شلوار ٹخنوں سے نیچے رکھتے ہیں اور عذر یہ پیش کرتے ہیں کہ ہم تکبر کی وجہ سے ایسانہیں کرتے ۔یہ دلیل بھی درست نہیں کیونکہ کون مسلمان ایسا ہے جو یہ دعوی کرسکے کہ اس کے دل میں تکبر نہیں۔نبی کریم ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اجازت دی تھی مگر اس کی وجہ یہ تھی کہ ایک تو ان کے جسم کی ہیئت ایسی تھی کہ شلوار سرک کر نیچے آجاتی تھی اور اوپر ٹھہرتی نہیں تھی اور دوسرے یہ کہ ان کے حق میں قرآن کریم کی گواہی ہے کہ وہ بڑے تقوی والے پرہیز گا رہیں مگر کسی اور کے حق میں وحی نے یہ شہادت نہیں دی ہے اس لیے اسے پائنچے اوپر ہی رکھنے چاہیے۔