نظر کی حقیقت اور اس سے نقصان کا پہنچنا
سوال :۔ نظر کی کیا حقیقت ہے؟نظرِ بد کی وجہ سے کسی کو نقصان پہنچ سکتا ہے یا نہیں؟(فضیلہ،اسلام آباد)
جواب:۔ نظر کا لگنا برحق ہے ابوداؤد شریف کی روایت میں ہے’’ العین حق‘‘ یعنی نظر کا لگنا حق اور ثابت ہے۔نبی کریم ﷺ نے نظر کی وجہ سے جھاڑ پھونک کی اجازت بھی دی ہے بلکہ ایک حدیث میں اس کا حکم فرمایا ہے ۔حضرت ام سلمی رضی اللہ عنھا نے ایک باندی کی آنکھو ں میں زردی دیکھی تو فرمایا کہ اسے نظر لگی ہے ۔مسلم شریف میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت لے جاسکتی تو نظر اس سے سبقت لے جاتی ۔نظر کی وجہ سے نقصان بھی پہنچتا ہے چنانچہ حدیث میں ہے کہ نظر انسان کو قبر میں اور اونٹ کو دیگ میں پہنچادیتی ہے۔یہ دراصل حسد کے جذبات ہوتے ہیں جو چاہتے ہوئے اور کبھی بغیر ارادے کے بھی لگ جاتے ہیں،اس لیے ماں باپ کی نظر بھی اولاد کو لگ جاتی ہے اور جو نابینا ہو اس کی بھی لگ جاتی ہے ۔ نظر کے اثرات سے محفوظ رکھنے کا طریقہ یہ ہے کہ جب کوئی چیز اچھی لگے تو’’ اللہم بارک علیہ یا ماشاء اللہ‘‘پڑھ لیا جائے ،اسی طرح یہ دعائیں ’’ اعوذ باللہ من شر کل شیطان وھامۃ وعین لامۃ‘‘ اوربسم اللہ الذی لا یضر مع اسمہ شئی فی الارض ولافی السماء وھو السمیع العلیم‘‘نظر بد کے علاج کے بہت موثر ہیں۔بہرحال نظر لگ جاتی ہے اور اس کی وجہ سے نقصان بھی ہو تا ہے اس لیے نظر سے حفاظت کے لیے ان امور کا اختیار کرنا درست ہے جن کا ذکر روایات میں آیا ہے یا جن چیزوں کا تجربے سے مفید ہونا ثابت ہوا ہے اور ان میں کوئی خلاف شریعت بات نہیں۔