انٹرنیٹ پر نامحرم سے بات چیت



سوال:۔ انٹرنیٹ یا دیگر طریقے سے کوئی لڑکی کسی نامحرم لڑکے سے بات چیت کرسکتی ہے یا نہیں؟ اس کے متعلق کیا حکم ہے؟(سیدعابد،راول پنڈی)

جواب:نامحرم سے ضرورت کے وقت بقدر ضرورت بات کرناجائز ہے خواہ انٹر نیٹ کے ذریعے ہو یا کسی دوسرے ذریعے سے ہو مگر غیر مردوں سے بات کرتے وقت عورت لہجہ اس طرح نہ بنائے جس میں لچک اور لوچ ہو اور مرد کو اس میں کشش اوررغبت محسوس ہو بلکہ ایک طرح کی درشتی اور اکھڑ پن ہو۔عورت کو یہ اجازت اس صورت میں ہے کہ جب واقعی کوئی ضرورت پیش آئے اور بات ضرورت تک محدود ہو اوراس ضرورت کو ضرورت کہنا بھی درست ہو،اس تفصیل کے مطابق ایک لڑکی کسی نامحرم سے بات چیت کرسکتی ہے خواہ بات چیت فون پر ہو یاانٹرنیٹ سمیت کسی دوسرے ذریعے سے ہومگر انٹرنیٹ کی دنیا میں جو کچھ عمومی طور پر ہورہا ہے اور لڑکے اور لڑکیاں جس طرح اور جن مقاصد کے لیے باہمی رابطہ رکھتے ہں وہ نہ ضرورت کے دائرے میں آتا ہے اور نہ ہی اس کی اجازت ہوسکتی ہے ۔