طویل دن والے علاقوں میں روزے کا حکم
سوال:سویڈن اسٹاک ہوم میں اس سال روزہ تقریبا بائیس گھنٹے کا تھا۔آخری روزہ ساڑھے اکیس گھنٹے کا تھا۔صبح تقریبا پونے بارہ بجے اور مغرب نو بج کر چون منٹ پر تھی۔آئندہ سالوں میں جب رمضان مئی سے لے کر جون کے آخر میں آئیں گے ،اس وقت ہمارے شہر میں روشنی تقریبا ساڑھے دس سے لے کر شام پانچ تک چوبیس گھنٹے روشنی رہے گی۔موسم گرما میں ہم کس وقت اورکس حساب سے سحری ختم کریں اور کس وقت افطار کریں؟ یہ مرحلہ سویڈن،ناورے اورفن لینڈ میں موسم گرما کے مہینوں میں عام ہے۔آپ ہمیں اپنے علم اور اسلامی قانون کے لحاظ سے بتائیں کہ ہم کس طرح اور کس وقت روزہ رکھیں۔امید ہے آپ ہمارے اس مسئلہ کو سمجھ گئے ہوں گے۔(محمد امان اللہ خان،سویڈن)
جواب:جن علاقوں میں دن بہت طویل ہو اور کمزور اور عمر رسیدہ افراد اتنے طویل روزے کا تحمل نہ کرسکیں تو ان کو اجازت ہے کہ وہ اس موسم میں روزہ نہ رکھیں بلکہ بعد میں جب دن معتدل ہوجائیں اس وقت قضا کرلیں اور جو لوگ صحت اور طاقت رکھتے ہوں اور طویل روزہ رکھنا بھی ان کے لیے قابل برداشت ہو ان پر مقامی موسم کے مطابق روزہ رکھنا واجب ہے۔اگر دن اتنا طویل ہو کہ چوبیس گھنٹوں میں سورج غروب ہی نہ ہوتا ہو یا غروب تو ہوتا ہومگر اتنے کم وقت کے لیے کہ بقدر ضرورت کھانا پینا بھی ممکن نہ ہوتا ہو تو ایسے علاقے کے لوگوں کو اختیار ہیں کہ چاہیں تو بعد میں قضا کرلیں یا چوبیس گھنٹے پورے ہونے سے اتنے پہلے روزہ چھوڑ دیں جس میں بقدر ضرورت کھا پی سکیں یا قریب
ترین علاقے میں جہاں غروب کے بعد بقدر ضرورت کھانے پینے کا وقت مل جاتا ہو،اس کے مطابق عمل کرلیں،یا پھر چوبیس گھنٹوں میں غروب والے ایام میں سب سے آخری دن میں ابتداء عصر سے جتنی دیر بعد مغرب ہوتی تھی،عصر سے اتنی دیر کے بعد افطار کرلیں۔