چار فرض اور دو سنت سے نمازِ ظہر ادا ہوجائے گی
سوال: میں ایک ادارے میں ملازمت کرتی ہوں‘اکثر تھکن کی وجہ سے ظہر کی نماز میں دھیان نہیں لگتا۔ لہٰذا صرف چار فرض اور دو سنت پڑھتی ہوں۔کیا اس طرح میری نمازِ ظہر ادا ہوجائے گی؟(نازیہ نعیم،راولپنڈی)
جواب۔ظہر کے فرض تو ادا ہوجائیں گے مگر تھکن یا سستی کی وجہ سے مستقل طور پر سنت موکدہ کو چھوڑنا گناہ ہے۔تھکن کا نزلہ نماز پر نہیں گرنا چاہیے اور بہت سارے کام ہیں جو چھوڑے جاسکتے ہیں یا مختصر کیے جاسکتے ہیں۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ ظہر سے قبل چار سنتوں کا ترک نہیں فرماتے تھے۔آپ تھکاوٹ کی وجہ سے یہ سنتیں چھوڑ تی ہیں جب کہ یہ سنتیں تھکاوٹ کا علاج بھی ہیں۔ دنیوی کام کاج میں مشغولیت کی وجہ سے یاد الہی سے جو غفلت ہوجاتی ہے اور دل میں جو میل کچیل اورکدورت جمع ہوجاتی ہے،ان سنتوں کی ادائیگی کی وجہ سے وہ غفلت و کدورت ختم ہوجاتی ہے اور طبیعت کی تھکاوٹ دور جاتی ہے اور انسان چست اور تازہ دم ہو کر پوری دل جمعی اور حضور قلب کے ساتھ فرض کو ادا کرلیتا ہے۔