کھلے سکوں کی زیادہ قیمت پر فروخت



سوال:۔کراچی اور دیگر شہروں میں مختلف مقامات بالخصوص بس اسٹاپوں پر ایسے بے شمار افراد بیٹھے نظر آتے ہیں جو کھلے سکوں کی خریدوفروخت کے کاروبار سے منسلک ہیں،یہ افراد بڑے نوٹوں کے بدلے کھلے سکے دیتے ہیں،اور عموماً اس میں نفع کے نام پر زائد رقم وصول کرتے ہیں،یہ کاروبار صرف اور صرف رقم ہی کا ہوتا ہے،جس میں کھلے سکوں کے عوض زیادہ رقم وصول کی جاتی ہے،مثلاً پچاس روپے کھلے کے عوض ساٹھ روپے،سو روپے کے عوض ایک سو دس یا ایک سو بیس روپے وصول کرتے ہیں،اس بارے میں کیا حکم ہے؟کیا یہ کاروبار جائز ہے؟

جواب:۔یہ سودی لین دین ہے اور ناجائز ہے۔پاکستانی روپیہ اور پیسہ یا پاکستانی نوٹ اور سکہ ایک ہی جنس ہیں۔ایک روپے کا سکہ سو روپے کے نوٹ کا سوواں حصہ ہے،روپیہ کی قیمت گھٹنے اور بڑھنے سے پیسے کی قیمت بھی گھٹتی اور بڑھتی ہے مگر اس نسبت میں کوئی فرق نہیں آتا۔بہرحال نوٹ کے بدلے کھلے سکے خریدے جائیں تو برابری اور دونوں طرف سے قبضہ شرط ہے اور کمی بیشی اور ادہار ناجائز ہے۔