مقدس اوراق کا حکم



سوال:۔ایک ادارہ ہے جو مقدس اوراق کو ایک خالی پلاٹ میں ڈالتا ہے،اس پلاٹ کی دیواریں نہیں ہے،رات کو آوارہ کتے ان مقدس اوراق پر سوتے اورگندگی کرتے ہیں،اس طرح ان کی بے حرمتی ہوتی ہے،اس سلسلے میں ایک عام فرد اور اسلامی ریاست کی کیا ذمے داری ہے؟(وسیم جان زئی،کراچی)

سوال:۔اخبارات اور دیگر رسائل وجرائد میں مذہبی مواد کی اشاعت،دینی معلومات کی فراہمی کے لیے ہوتی ہے،جس میں عموماً قرآنی آیات،احادیث مبارکہ کا ترجمہ شائع ہوتا ہے۔ میں ان صفحات پر شائع شدہ دینی مواد کو بے حرمتی سے بچانے کے لیے ان پر سیاہی پھیر دیتی ہوں۔کیا ازورئے شریعت میرا یہ عمل درست ہے؟اگر نہیں ہے تو میں ان صفحات کا کیا کروں،جس میں اس قسم کی تحریریں شائع ہوتی ہیں۔(عائشہ ملک،ملتان)

جواب:اخبارات وغیرہ میں اگر قرآنی آیت کے حوالے کی ضرورت ہو تو ترجمہ دے دینا چاہیے ۔اگرچہ آیت کا ترجمہ بھی لائق ادب ہے، مگر اس کا وہ حکم نہیں جو خود آیت کا ہے ۔ایسے مواد کا حکم یہ ہے کہ جہاں تک ہوسکے ،اس کا ادب ملحوظ رکھنا چاہیے اورانہیں تلف کرنے کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ کسی کپڑے یا تھیلے وغیرہ میں ڈال کرکسی ایسی جگہ دفن کردیا جائے جہاں لوگوں کا گزر نہ ہوتا ہویا پھر کسی بے آباد جگہ ڈال دیا جائے،اگر تلف کرنے سے پہلے اس قسم کے مواد کو دھوکرحروف مٹادے دیے جائیں اور پانی کسی صاف اور محفوظ جگہ پر بہادیا جائے یا کنویں وغیرہ میں شامل کردیا جائے تو بھی جائزہے بلکہ اچھا ہے۔ایسے اواراق کو دریا یا سمندر برد بھی کیا جاسکتا ہے ۔یہ بھی جائز ہے کہ انہیں جلا نے کے بعد خاکستر میں پانی ڈال دیا جائے اور کسی ایسی جگہ بہا دیاجائے جہاں لوگوں کے پاؤں نہ پڑتے ہوں،مگر جلانے سے پہلے ایسے اوراق میں باری تعالی کا نام ہو تواسے مٹادینا چاہیے اور مٹانے کے لیے ان پر سیاہی پھیرنا بھی درست ہے۔ یہ آخری طریقہ یعنی جلانے کا عمل جائز تو ہے لیکن عوام اپنی بے علمی کی وجہ سے بہت سے شبہات کا شکار ہوجاتے ہیں اور بسا اوقات اس کی وجہ سے بڑا فتنہ پیدا ہوجاتا ہے ،اس لیے اس طریقے سے یا تو گریز کیا جائے یا پھرکامل اطمینان کے بعد ہی اسے اختیار کیا جائے۔مقدس اوراق کو بے حرمتی کے مقام پرڈالنا جہاں کتے پیشاب کرتے ہوں اور رات کو ان پر سوتے ہوں بہت بڑی بے ادبی اور نہایت شرمناک ہے۔ایسے لوگوں پر واجب ہے کہ وہ اپنے فعل پر توبہ واستغفار کریں اور آئندہ کے لیے اجتناب کریں۔مقدس اوراق کو ان کے تقدس کا خیال رکھتے ہوئے ٹھکانے لگانے کے لیے ریاست کو مناسب انتظام کرنا چاہیے ،لیکن اگر حکومت کو اپنے فریضے کا احساس نہ ہو تو خود مسلمانوں کو ہی کوئی معقول بندوبست کرنا چاہیے جیسا کہ دیگر دینی ومذہبی شعبوں میں خود مسلمان ہی اپنی مذہبی ضروریا ت کا خیال رکھتے ہیں۔