فرض یا سنت پڑھتے ہوئے جماعت کھڑی ہوجائے



سوال:۔اگر مسجد کے علاوہ کسی مقام پرکوئی شخص ظہر کی چار رکعت سنت پڑھ رہا ہو اور وہاں کچھ لوگ آکر باجماعت نماز شروع کردیں تو کیا ایسے شخص کو سنت نماز توڑ کر جماعت میں شامل ہونا چاہیے یایہ اپنی سنت نماز مکمل کرکے جماعت میں شامل ہو۔اسی طرح کوئی انفرادی طور پر فرض نماز پڑھ رہا ہو اورکچھ لوگ وہیں باجماعت نماز پڑھنے لگیں تو کیا یہ اپنی نماز مکمل کرے یا نماز توڑ کر جماعت میں شامل ہوجائے؟(غیاث انصاری،کراچی)

جواب:ظہر کی چار سنتیں پڑھتے ہوئے اگر جماعت کھڑی ہوجائے تو چار رکعت پوری کرلے اور بعض فقہاء یہ تفصیل کرتے ہیں کہ اگر پہلی دورکعتیں پڑھتے ہوئے جماعت کھڑی ہوجائے تو دورکعت مکمل کرکے سلام پھیردے اور جماعت میں شامل ہوجائے اور پھر چاروں کو فرضوں کے بعد پڑھے اوراگر پچھلی دو رکعتوں میں ہو اور جماعت قائم ہوجائے تو چاروں رکعتیں مکمل کرکے جماعت میں شریک ہوجائے۔دونوں قولوں پر عمل کی گنجائش ہے موقع ومحل کے حساب سے جو مناسب ہو اس پر عمل کرلے۔اگر کوئی شخص اکیلے فرض نماز شروع کردے اور ابھی پہلی رکعت کاسجدہ بھی نہ کیا ہو کہ اسی جگہ اسی نماز کی جماعت شروع ہوجائے تو اپنی نماز توڑ کر جماعت میں شامل ہوجائے اور اگر پہلی رکعت کا سجدہ کرلیا ہے تو پھر ظہر ،عصر اور عشاء کا حکم یہ ہے دوسری رکعت ملاکر اور قعدہ کرکے سلام پھیردے اور اگر تیسری رکعت میں ہے لیکن اس کا سجدہ نہیں کیا ہے تو بھی یہی حکم ہے کہ نماز ختم کرکے جماعت میں شریک ہوجائے لیکن اگر تسیری رکعت کا سجدہ کرلیا ہے تو پھر نماز توڑنا جائز نہیں بلکہ اپنی نماز پوری کرے اور اس کے بعد چاہے تو نفل کی نیت سے جماعت میں شامل ہوجائے لیکن عصر کی جماعت میں نفل کی نیت سے شامل نہ ہو کیونکہ عصر کے فرض پڑھنے کے بعد نفل پڑھنا مکروہ ہے۔فجر اور مغرب کا حکم یہ ہے کہ اگر ایک رکعت پڑھ چکا ہے اور ابھی دوسری رکعت کا سجدہ نہیں کیا ہے تو اس کو توڑ دے اور اگر دوسری رکعت کا بھی سجدہ کرلیا ہے تو پھر نہ توڑے اور اپنے فرض پورے کرلے اور پھر نفل کی نیت سے جماعت میں بھی شریک نہ ہو۔