ہبہ بلا قبضہ کا حکم
سوال:۔میں نے اپنے وسائل اور ذرائع آمدنی سے رہائش کے لئے مکان خرید ا اور مکان کا کوئی خاص حصہ مخصوص کیے بغیر مکان کا تیسرا حصہ اپنی بیوی کے نام لکھوادیا۔اس مکان میں رہائش کے دو ماہ بعد میری بیوی کا رضائے الٰہی سے انتقال ہو گیا۔مرحومہ نے تین بیٹے اور چار بیٹیاں چھوڑی ہیں۔ انتقال کے وقت صرف مرحومہ کی والدہ زندہ تھیں،لیکن وہ بھی ایک سال کے بعد انتقال کر گئیں۔شرعی رہنمائی فرمائیں کہ مرحومہ بیوی کے نام والا حصہ کس کے درمیان تقسیم ہوگا؟ کیا کوئی حصہ مرحومہ کے بہن بھائیوں کو بھی ملے گا؟(محمد علی،ہارون آباد)
جواب:۔جو تہائی حصہ آپ نے مرحومہ کے نام کیا تھا اسے مرحومہ کے نام کرنے کے ساتھ متعین کرکے اسے مرحومہ کے حوالے اور سپرد بھی کرنا چاہیے تھا،مگرمرحومہ کی حیات میں چونکہ آپ نے اس طرح نہیں کیا اس لیے مرحومہ کی ملکیت مذکورہ حصہ پر ثابت نہیں ہوئی تھی ۔اب حکم یہ ہے کہ وہ وہ تہائی حصہ بدستور آپ ہی کی ملکیت ہے البتہ مرحومہ کی ذاتی اشیاء وراثت میں تقسیم ہوں گی، جس کاطریقہ ہے کہ ان کی کل متروکہ اشیاء کے چالیس حصے بنائے جائیں ،جس میں دس حصے شوہر کو اور چھ چھ حصے مرحومہ کے بیٹوں کو اور تین تین حصے بیٹیوں کو ملیں گے ۔مرحومہ کی چونکہ نرینہ اولاد بھی موجود ہے اس لیے مرحومہ کے بھائی بہنوں کو اس کے ترکہ میں سے حصہ نہیں ملے گا۔