آٹھ ماہ میں بچے کی ولادت ہو تو وہ ثابت النسب ہے
سوال:۔میں دوسال سے پریشان ہوں،میری بیوی کسی وجہ سے ناراض ہوکر اپنے گھر چلی گئی،ایک ماہ بعد واپس میرے پاس آگئی۔گھر آنے کے آٹھ ماہ بعد میرے ہاں بچی کی پیدائش ہوئی،جس پر میں خوش تھا،لیکن اچانک میرے دماغ میں اس بچی کے بارے میں طرح طرح کے سوالات آنے لگے اور چند باتوں کی وجہ سے میرے ذہن میں اس بچی کے ناجائز ہونے کے حوالے سے شکوک وشبہات پیدا ہوئے کہ میری بیوی کا حمل اس کی ماں کے گھر سے شروع ہوا، جب وہ ناراض ہوکر میکے گئی تھی۔اب یہ بچی دوسال کی ہے۔مجھے یہ شک بھی ہے کہ ہمارا نکاح قائم ہے یا نہیں؟(نوید،لاہور)
جواب:۔حمل کی کم سے کم مدت چھ ماہ اور زیادہ سے زیادہ دوسال اور اکثر وبیشتر نوماہ ہوتی ہے ،لیکن اگر بیوی نکاح میں ہو تو پھر کوئی حمل کی کوئی مدت مقرر نہیں جب بھی بچہ ہوگا وہ شوہر کا کہلائے گا۔الولد للفراش مشہور حدیث ہے ،جس کا مطلب ہے کہ بچہ اس کا ہوتا ہے جس کی بیوی ہوتی ہے، بیوی آپ کی ہے اس لیے بچی بھی آپ کی ہے۔آٹھ ماہ میں بچی کی ولادت کوئی ایسا واقعہ نہیں جس کی بنا پر آپ اپنا ذہنی سکون برباد اور بیوی کے کردار پر شک کریں۔اغلب یہ ہے کہ بیوی جب واپس آئی تو اس وقت اسے حمل ٹھہرگیا ہوگا، یہ بھی ممکن ہے کہ روٹھنے سے قبل وہ حاملہ ہوئی ہو،جو بھی صورت ہو بچی کے حلال اور صحیح النسب ہونے میں کوئی شبہ نہیں اور چونکہ آپ نے زبان سے طلاق کا کوئی لفظ نہیں کہا ہے اس لیے نکاح قائم ہے۔