میاں بیوی میں رضاعی رشتہ ثابت ہوجائے توکیا احکام ہوں گے
سوال:ایک لڑکے اور لڑکی کا نکاح ہونے کے بعدمعلوم ہوا کہ دونوں نے ایک ہی عورت کا دودھ پیا ہے کیا یہ نکاح جائز ہوا ہے اور یا نہیں ہوا ہے ؟اب کیا احکامات ہیں ؟عبدالرب،فیصل آباد
جواب:اگر دو عادل مرد یا ایک عادل مرد اور دوعادل عورتیں گواہی دیتی ہیں کہ مذکورہ میاں بیوی نے مدت رضاعت میں ایک ہی عورت کادودھ پیا ہے تو دونوں رضاعی بھا ئی بہن ہیں اور دونوں کا نکاح حرام ہے ،دونوں پر فورا جدائی لازم ہے اور اگر یکجائی ہوچکی ہے تو جو مہر مقرر ہوا تھا اور جو مہر عورت کے باپ کی طرف سے رشتہ دار عورتوں کا ہوتا ہے ،ان میں سے جو کم ہے وہ شوہر پر ادا کرنا واجب ہےاوراگر یکجائی نہیں ہوئی یعنی میاں بیوی کا ملاپ نہیں ہوا ہے تو شوہر پر کچھ مہر واجب نہیں ،اس کے علاوہ شوہر پرعورت کو عدت کاخرچہ اور عدت کے دورانیے میں رہائش دینا بھی واجب نہیں۔اگر دونوں جدائی اختیار نہیں کرتے تو عدالت کو ان میں علیحدگی کردینی چاہیے اور اگر عدالت مداخلت نہ کرے تو عام مسلمانوں کو خصوصا رشتہ داروں اور اہل محلہ کو ان میں تفریق کرادینی چاہیے کیونکہ دودھ کا رشتہ ثابت ہونے کے بعد ان کا نکاح فاسد ہوچکا ہے اور فاسد نکاح کو برقرار رکھنا گناہ ہے اور گناہ کا ازالہ ہر مسلمان پر حسب مقدور واجب ہے۔مزید یہ کہ اگر دونوں کا ملاپ ہواہے تو شوہر کو زبان سے بھی جدائی کے الفاظ کہہ دینے چاہیے مثلا یوں کہہ دے کہ میں نے تمہیں چھوڑ دیا اور اگر ملاپ نہیں ہوا ہے تو صرف علیحدگی کافی ہے۔