چیک پر بسم اللہ لکھنا
سوال:۔میں بینک میں ملازمت کرتی ہوں۔بینک والوں نے چیک پر کافی تعداد میں تسیمہ والی آیتیں لکھ کر بھر دیا ہے،جب لوگ چیک بینک میں دیتے ہیں تو ہم چیک پر لکھی ہوئی آیتوں پر لکیریں مارتے ہیں،کیا یہ گناہ کے زمرے میں آتا ہے۔نیز مخصوص ایام میں ان چیک پر لکیریں مارکر کیا ہم کفر کے مرتکب کے ہورہے ہیں۔براہ کرم اس حوالے سے شرعی رہنمائی فرمائیں۔(ممتاز بیگم،کراچی)
جواب:چیک پر برکت حاصل کرنے کی نیت سے بسم اللہ لکھنا جائز ہےاوراگر مقصد اشتہار بازی ہو تو اس مقصد کے لیے بسم اللہ کا استعمال بے ادبی ہے۔اگر برکت مقصود ہو لیکن یہ احتمال ہوکہ پورا پورا ادب واحترام نہیں ہوسکے گا تو پھربھی تسمیہ نہیں لکھنی چاہیے۔ایسے کاغذ پرجس پر تسمیہ لکھی ہوئی ہو، ایام کی حالت میں لکیر پھیرناگناہ نہیں مگر ان کو بے احترامی سے محفوظ رکھنےکا طریقہ یہ نہیں کہ صرف ان پر لکیر پھیر دی جائے بلکہ بینک انتظامیہ ان پرسے تسمیہ مٹادے یا ان کو پانی میں بہادے یا کپڑے میں لپیٹ کردفنادے۔