ناجائز آمدنی والے کی دعوت کھانا اور قرضہ لینا
سوال :زید کے پڑوسی سود کا کاروبار کرتے ہیں‘ یعنی دوسرے کاروبار کے ساتھ ساتھ سودی کاروبار بھی کرتے ہیں‘ زید کے ان کے ساتھ تعلقات دوستانہ اور پڑوسی کے حقوق کے موافق ہیں‘ اس لیے ایسے مواقع بکثرت پیش آتے ہیں کہ کبھی زید نے دعوت کی تو پڑوسی دعوت کھانے آئے‘ کبھی پڑوسیوں نے دعوت کی تو زید گیا‘ کبھی پڑوسیوں نے کسی اور کی دعوت کی تو زید کو بھی بلایا‘ اور کبھی زید کو ضرورت پڑی ان سے قرض لے لیا اور کبھی پڑوسیوں کو ضرورت پڑی تو زید سے قرض لے لیا‘ چونکہ زید بھی کاروباری آدمی ہے‘ اس لیے ایسے مواقع بکثرت پیش آتے ہیں۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ ان کے ساتھ یہ تعلقات رکھنا کیسا ہے؟ شریعت کی رو سے آگاہ کیا جائے‘ جب کہ ان تعلقات کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے۔(سیّد عبدالقدیم، بلوچستان)
جواب:اگر پڑوسی حلال آمدنی سے دعوت کریے اور اسی سے قرضہ دے تو دعوت کھانا اور قرضہ لینا جائز ہے اور اگر حرام سے کھلائے یاقرضہ دے تو ناجائز ہےیہی حکم اس صورت میں بھی ہے کہ جب اس کی حلال اور حرام آمدنی برابر ہو یا حرام زیادہ ہو۔رہا پڑوس کے حقوق تو وہ پڑوسی کا مال استعمال کیے بغیر بھی ادا کیے جاسکتے ہیں۔