نماز جمعہ کے متعلق سوالات



سوال :۔نماز جمعہ کے بارے میں چند مسائل میں رہنمائی فرمائیں۔*۔۔۔ خطبہ جمعہ عربی زبان میں ہوتا ہے جس کے دو حصے ہیں، درمیان میں وقفہ ہوتا ہے، عربی زبان میں خطبے سے پہلے امام صاحب تقریر اردو میں فرماتے ہیں۔ ان دونوں یعنی اردو اور عربی میں سے کون سا خطبہ ایسا ہے، جسے مسنون خطبہ کہا جاتا ہے جس کے دوران تحیۃ المسجد یا کوئی اور بات کرنا منع ہے ۔*۔۔۔اردو زبان والے واعظ یا خطبے میں امام صاحب کا منبر پر بیٹھنا اور کسی نمازی کے نفل ادا کرنے پر خفگی کا اظہار کرنا کیسا ہے ؟*۔۔۔ نماز جمعہ میں اگلی صفوں میں جگہ ہونے پر نمازی کا دوسرے نمازیوں کے درمیان سے گزر کر خالی جگہ پر جانا برا عمل ہے۔ اس بارے میں حدیث شریف بیان کی جاتی ہے کہ ایسے نمازی کو قیامت کے روز جہنم کا پل بنا دیا جائے گا۔ کیا یہ حدیث شریف درست ہے ؟ اگر امام صاحب بھی اسی طرح گزر کر جاتے ہیں تو انہیں تو کوئی گناہ نہیں ہو گا اور ان پر تو اس حدیث شریف کا اطلاق نہیں ہو گا؟*۔۔۔ جمعۃ المبارک کے دن امام صاحب اردو میں تقریر کرنے کے لیے منبر پر تشریف فرما ہوں گے یا عربی والے خطبہ کے دوران منبر کا استعمال کریں گے ۔ اس سلسلے میں کیا ہدایت ہے ؟(چوہدری علی محمد،فیصل آباد)

جواب:الف۔عربی خطبہ مسنون ہے اور اس کے دوران بات چیت،نوافل، سلام وکلام،ذکرواذکار یہاں تک کہ زبان سے اذان کا جواب دینا بھی منع ہے۔اردو تقریر کا یہ حکم نہیں تاہم خطبہ سے پہلے ضروری مسائل اور دینی احکام کا بیان نہ صرف جائز بلکہ مستحسن ہے۔مستدرک حاکم میں ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جمعہ کے روز خطبہ سے پہلے ممبر کے برابر کھڑے ہوکر احادیث بیان کرتے تھے پھر امیرالمومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ خطبہ ارشاد فرماتے تھے۔اسی طرح حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن پہلے وعظ فرماتے تھے اور جب خطیب خطبہ کے لیے تشریف لاتے تو وہ وعظ بند کردیتے تھے۔ب:اردو میں وعظ ونصیحت کے وقت نوافل کی ادائیگی منع نہیں لیکن واعظ کے سامنے کھڑے ہوکر نوافل ادا کرنا بھی مناسب نہیں،جو لوگ نوافل ادا کرنا چاہتے ہوں وہ ایک جانب ہوکر ادا کرسکتے ہیں اور واعظ کو بھی چاہیے کہ جن لوگوں کا مقصد واقعی نوافل کی ادائیگی ہو اور نوافل کی آڑ میں ان کا مقصد وعظ کی مجلس میں خلل ڈالنا نہ ہو ان پر خفگی کا اظہار نہ کرے بلکہ ایسا طریقہ کار اختیار کرے کہ نفل پڑھنے والا نفل پڑھ سکے اور اور وعظ کی مجلس بھی متاثر نہ ہو۔ج:اس مضمون کی حدیث کتابوں میں موجود ہے۔(ملاحظہ کیجیے ترمذی باب التنظیف والتبکیر ۱۱۲)امام صاحب ممبر نہ ہوں تو ان کو ممبر تک جانے کی اجازت ہے جیسا کہ اگلی صف میں خالی جگہ ہو تو نمازیوں کو آگے بڑھنے کی اجازت ہے۔د:اردو میں وعظ ونصیحت کے لیے بھی ممبر کا استعمال درست ہے۔