جھوٹی قسم کا کفارہ
سوال:۔میری ایک دوست نے غصے کی حالت میں قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر جھوٹی قسم کھائی کہ اگر میں جھوٹی ہوں تو اس کا وبال مجھے ملے۔اب میری دوست سخت پریشان ہے کہ اس نے جھوٹی قسم کھائی ہے۔معلوم یہ کرنا ہے کہ جھوٹی قسم کا کیا کفارہ ہے؟(عائشہ عدنان،کراچی)
جواب:جھوٹ بولنا اور اللہ تعالی کا نام لے کر بولنا اورجھوٹ پر یقین دلانے کے لیے سچی کتاب کو پیش کرنا کبیرہ گناہ ، نہایت خطرناک اور بہت سنگین گناہ ہے۔ایسا شخص اپنی اس ناروا اور نالائق حرکت پر خوب توبہ واستغفار کرے اور جن لوگوں کو غلط فہمی میں مبتلا کیا ہے ان کا ذہن صاف کرے اور اگر کسی کا کوئی حق مارا ہے تو ادا کرے۔یہی تینوں کام اس جھوٹی قسم کا کفارہ ہیں۔