ہسپتال والوں کا زکوۃ فنڈ سے غیر مسلم کا علاج کرنا
سوال:بعض ہسپتالوں میں غریب اور نادار افراد کاعلاج زکوۃ فنڈ سے کیا جاتا ہے،لیکن علاج کرنے والوں میں مسلمان اور غیرمسلم ہر قسم کے شہری ہوتے ہیں تو کیا کوئی غیر مسلم زکوۃ کی مد میں علاج کراسکتا ہے؟ضیاء الدین،کراچی
جواب:حدیث شریف کی رو سے زکوۃ مسلمان مالداروں سے لی جائے گی اور مسلمان غرباء کو لوٹادی جائے گی،اس وجہ سے چاروں اماموں کا اس پر بات پر اتفاق ہے کہ غیر مسلم زکوۃ کا مصر ف نہیں اور اگر غیرمسلم کو زکوۃ دی گئی تو ادا نہیں ہوگی۔مزید برآں زکوۃ وعشر کے قانون مجریہ ۱۹۸۰ کے مطابق بھی صرف مسلمان اور پاکستان کے غریب شہری ہی زکوۃ فنڈ کے مستحق ہیں۔موجودہ نظام زکوۃ وعشر کی شرعی حیثیت پر منجملہ اور اعتراضات کے ایک یہ اعتراض بھی ہے کہ اس نظام میں زکوۃ فنڈ صحیح شرعی مصر ف پر خرچ نہیں کیا جاتا ،آپ کے سوال سے اس اعتراض کی تائید ہوتی ہے۔غیر مسلم اگر نادار ہے تواس کے علاج کے لیے بیت المال فنڈ استعمال کیاجاسکتا ہے لیکن زکوۃ تو صرف مسلمان فقراء کاحق ہے۔