مطلقہ کا بچے کو دودھ پلانے پر اجرت کا مطالبہ کرنا



سوال:جناب !آج سے چارماہ قبل بعض ازدواجی مشکلات کی وجہ سے میں بیوی کو تین طلاق دے چکا ہوں اور طلاق دیتے وقت میں نے بیوی کا مہر اور اس کا لایا ہواجہیز اور عدت کا خرچہ سب ہی ادا کردیا تھا، مگر اب وہ مجھ سے بچے کے اخراجات کے علاوہ اس کو دودھ پلانے کے خرچ کا بھی مطالبہ کرتی ہے،کیا ازروئے شریعت اس کا مطالبہ درست ہے،کیا کوئی ماں بھی اجرت کا مطالبہ کرسکتی ہے جب کہ اس قسم کا کوئی معاہدہ بھی نہیں ہوا تھا؟یاسین عرفان،کوئٹہ

جواب:بیوی جب تک نکاح میں ہو یا طلاق رجعی کی عدت میں ہو تو اسے دودھ پلانے پر اجرت کے مطالبے کا حق نہیں ہوتا لیکن اگر وہ طلاق بائن کی یا وفات کی عدت گزار رہی ہو یا اس کی عدت گزرچکی ہو تو اسے اجرت کے مطالبے کا حق ہوتا ہے اور یہ حق اسے قرآن کریم نے بخشا ہے اور اس کے لیے کسی معاہدے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔قرآن کریم میں ارشاد ہے :پھر اگر وہ تمہارے لیے بچے کودودھ پلائیں تو تم ان کو ان کی اجرت دے دیا کرو،سورہ طلاق آیت نمبر۶ ۔البتہ مطلقہ کو اجرت کاحق بچے کی پیدائش کے دن سے نہیں بلکہ جس دن سے آپ نے تین طلاقیں دی ہیں اس دن سے ہوگا۔بہرحال مطلقہ ماں اجرت کے مطالبے میں حق بجانب ہے اور اجرت کے ادائیگی بچے کے مال سے ہوگی اور اگر بچے کے پاس مال نہ ہو تو آپ کو ادا کرنا ہوگی ۔ماں کو دودھ پلانے پر اجرت کے مطالبے کا حق اس لیے ہے کہ بچے کے اخراجات کی ذمہ داری باپ پر ہے اور دودھ کا خرچہ بھی ان اخراجات کا ایک حصہ ہے البتہ جب تک بیوی نکاح میں ہویا طلاق رجعی کی عدت میں ہو اس وقت تک چونکہ وہ بیوی ہونے کی حیثیت سے شوہر سے نفقہ زوجیت پاتی ہے اس لیے اسے زوجیت کے نفقے کے علاوہ کسی دوسری اجرت کے مطالبے کا حق نہیں ہوتا۔